گذشتہ دنوں سوشل میڈیا میں سعودی عرب کے مشرقی علاقے حفر الباطن کے شہریوں کی طرف سے متعدد ویڈیوز شیئر کی گئیں جن میں شہریوں نے بتایا کہ 'سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکلے ہی تھے کہ مغرب کی سمت سورج دوبارہ "طلوع" ہو گیا۔'
تاہم اب یہ معمہ حل ہوگیا ہے۔ تاریکی چھانے کے بعد اچانک روشنی پھیلنے کا راز ماہر موسمیات نے بتا دیا ہے۔
عاجل ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر موسمیات ڈاکٹر خالد الزعاق نے یہ معمہ حل کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 'بعض اوقات سورج غروب ہونے کے بعد اس کی شعائیں دوبارہ نظر آنا شروع ہوتی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ جیسے سورج دوبارہ مغرب سے طلوع ہو رہا ہے۔'
انہوں نے کہا ہے کہ 'حفر الباطن میں پیش آنے والا یہ واقعہ پہلا نہیں بلکہ اس سے پہلے متعدد شہروں میں پیش آچکا ہے۔'
ڈاکٹر خالد الزعاق نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 'سورج غروب ہونے کے بعد اس کی شعائیں دوبارہ طلوع ہوتے نظر آنے کے دو اسباب ہیں۔ پہلا یہ کہ زمین کے گرد فضائی تہہ انتہائی شفاف ہو اور دوسرا یہ کہ افق میں رطوبت اور نمی کی شرح معمول سے زیادہ ہو۔'
انہوں نے بتایا کہ 'جب یہ دو اسباب جمع ہوتے ہیں تو ڈوبنے والے سورج کی شعاعیں اس پر پڑتی ہیں تو یہ آئینے کی طرح عکس دینے کا کام کرتے ہیں۔'
طلوع الشمس بعد صلاة المغرب بعد غروبها واضاءة الأرض مرة أخرى pic.twitter.com/cjdwpCzHaU
— عاشق الوطن (@rakan79528535) November 30, 2019
اس عجیب وغریب واقعے کی وجہ سے پورے علاقہ میں خوف وہراس پھیل گیا جبکہ ٹوئٹر پر متعدد لوگوں کی طرف سے مختلف تاویلیں بھی گئیں۔
شہریوں نے مختلف علاقوں کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے کہا کہ 'تاریکی چھا جانے کے بعد اچانک سورج کی کرنیں مغرب کی سمت افق پر ظاہر ہوئیں جن سے اجا لا پھیل گیا۔'
طلوع الشمس بعد صلاة المغرب pic.twitter.com/nnyFl432F5
— الحر (@el3gab2) August 5, 2019
ڈاکٹر الزعاق نے بتایا ہے کہ 'یہ ناممکن ہے کہ سورج ڈوبنے کے بعد دوبارہ طلوع ہو البتہ یہ ضرور ممکن ہے کہ سورج ڈوب جائے اور اس کی شعاعوں کا عکس افق پر پڑے اور اس کی روشنی سے تاریکی میں اجالا ہوجائے۔'
انہوں نے اطمینان دلاتے ہوئے کہا کہ 'ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔ اگر ماحولیاتی اسباب جمع ہوجائیں تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے۔'
انہوں نے کہا ہے کہ 'یہ واقعہ اس سے پہلے اگست میں مشرقی علاقہ کے دیگر شہروں میں بھی ہو چکا ہے۔'
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کی اہم نشانیوں میں سے ایک سورج کا مغرب سے طلوع ہونا بتایا ہے، تاہم موجودہ واقعے کو اس تناظر میں فی الحال نہیں دیکھا جاسکتا۔