دادو: سندھ میں وڈیرانہ جہالت ایک اور معصوم بچی کی جان لے گئی، ضلع دادو کے گاؤں شاہی مکان میں 9 سالہ بچی کے مبینہ قتل کا اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں والد نے بچی کو غیرت کے نام پر سنگسار کرکے قتل کردیا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کی قبر کشائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
والد علی بخش رند کا دعویٰ ہے کہ گل سما پہاڑی تودے تلے دب کر جاں بحق ہوئی۔
تھانہ واہی باندھی نے 30 نومبر کو سرکار کی مدعیت میں رپورٹ درج کرلی، جس کے مطابق والد علی بخش رند نے 21 نومبر کو اپنے رشتہ داروں بشمول علی نواز اور دیگر 4 نامعلوم افراد کے ہمراہ منصوبہ بندی کر کےاپنی بیٹی کو پتھر مار مار کر بیدردی سے قتل کر دیا۔
پولیس نے بچی کے والدین اور نماز جنازہ پڑھانے والےامام مسجد مولوی مشتاق لغاری کو گرفتار کرلیا، کفن دفن کا سامان تاج محمد رستمانی سے خریدا گیا۔ ایف آئی آر میں ان تمام افراد کو بھی شریکِ جرم قرار دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ امام مسجد نے قبر کی نشاندہی کردی ہے، بچی کے والد نے کاروکاری کا الزام مسترد کردیا اور دعویٰ کیا ہے کہ گل سما پہاڑی کے تودے تلے دب کر جاں بحق ہوئی۔
ایس ایس پی دادو ڈاکٹر فرخ ضیا کے مطابق بچی کے والدین کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے اور جلد ہی عدالت سے قبر کشائی کی درخواست کی جائے گی، انھوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی اصل صورتحال سامنے آئے گی۔
دوسری جانب جاں بحق گل سما کی نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی مشتاق لغاری کا کہنا ہے کہ لڑکی کے رشتے دار چند روز قبل رات آٹھ بجے کے قرب ان کے پاس آئے اور کفن دفن کی درخواست کی، انھوں نے ان لوگوں کے ساتھ جا کر بازار سے کفن خریدا۔
بی بی سی کے مطابق مولوی مشتاق نے کہا کہ وہ ساری رات انتظار کرتے رہے، صبح آٹھ بجے جنازہ لایا گیا، انھوں نے پوچھا کہ لڑکی بالغ ہے یا نابالغ؟ جس پر انھیں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والی لڑکی کی عمر آٹھ سے دس سال ہوگی۔ انھوں نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور پھر واپس آ گئے۔
واضح رہے کہ سندھ میں 30 ستمبر تک صرف چھ ماہ میں پچاس لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے۔
سندھ میں خواتین کو کبھی جائیداد بچانے کے لیے قید تو کبھی قتل کردیا جاتا ہے، خاوتین کو نام نہاد غیرت کے نام پر سنگساری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔