ابوجہ: ہم اکثر فلموں میں دیکھتے ہیں کہ کسی گینگ کا سرغنہ جیل میں بیٹھے بیٹھے اپنا "کاروبار" اور پورا گینگ آپریٹ کررہا ہے۔
نائیجیریا میں ایسا ہی ایک حقیقی واقعہ منظرعام پر آیا ہے، جہاں فراڈ کی سزا کاٹنے والے ایک نوسرباز نے جیل میں رہتے ہوئے لوگوں کو مزید 10 لاکھ ڈالر (تقریباً ساڑھے 15 کروڑ پاکستانی روپے) کا چونا لگا دیا۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق اس نوسرباز کو کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے پر 24 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اسے نائیجیریا کے شہر لیگوس کی ہائی سکیورٹی جیل میں رکھا گیا تھا۔ لیکن اس نے جیل میں قید ہوتے ہوئے بھی لوگوں کو اپنا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق ہوپ اولسیگن اروک نامی اس نوسرباز نے جیل کے عملے کے کچھ لوگوں کو پیسے کا لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا لیا اور ان کی مدد سے قید رہتے ہوئے اپنا دھندہ جاری رکھا۔
یہ واقعہ منظرعام پر آنے کے بعد سے جیل اسٹاف کے دو لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے جنہوں نے اسے جیل میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سہولتیں مہیا کیں۔
اس شخص نے صرف نائیجیریا کے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ دیگر کئی ممالک کے لوگوں کو بھی دھوکے سے لوٹا۔ یہ شخص انٹرنیٹ پر لوگوں کو بے وقوف بناتا تھا۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ ہوپ اولسیگن جیل عملے کو رشوت دے کر ہسپتال جانے کے بہانے اپنے گھر بھی چلا جاتا تھا اور دوستوں سے بھی ملتا رہتا تھا۔ وہ جیل عملے کے ساتھ ہسپتال جاتا اور انہیں وہاں انتظار کرنے کا کہہ کر خود گھر چلا جاتا تھا۔