نئی دہلی: بی جے پی کی رکن پارلمینٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھارتی لوک سبھا میں ہندوستان کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو محب وطن کہنا بھاری پڑ گیا۔ جمعرات کو انہیں وزارت دفاع کی کمیٹی سے ہٹا دیا گیا ہے۔
بی جے پی کے ایگزیکٹو صدر جے پی نڈا نے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ان کا دیا گیا بیان قابل مذمت ہے۔ بی جے پی کبھی بھی ایسے بیان یا نظریہ کی حمایت نہیں کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو دفاعی امور کی مشاورتی کمیٹی سے ہٹا دیا ہے اور اس سیشن میں انہیں پارلیمانی پارٹی کی میٹنگوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کے بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو دفاعی امور کی پارلیمانی کمیٹی کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔ اب اس کمیٹی کی قیادت وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مالیگاؤں بلاسٹ معاملے کی ملزم بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے لوک سبھا انتخابی تشہیر کے دوران بھی مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو "دیش بھکت" کہا تھا۔ اس پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اس بیان کے لیے وہ پرگیہ ٹھاکر کو کبھی بھی من سے معاف نہیں کر پائیں گے۔
بھوپال سے ایم پی بننے والی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریسی رہنما دگوجئے سنگھ کو اس سال مئی میں ہوئے لوک سبھا الیکشن میں ہرایا تھا۔ الیکشن میں اترنے کو انھوں نے دہشتگردی کے جھوٹے مقدموں کے خلاف "ستیہ گرہ" کہا تھا۔
انتخابی تشہیر کی مہم کے دوران وہ اس وقت تنازعہ میں آگئی تھیں جب انھوں نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو دیش بھکت بتاتے ہوئے ان کی تعریف کی تھی۔ حالانکہ پارٹی کے دباؤ میں انھوں نے اپنا بیان واپس لے لیا۔اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے ان کے اس تبصرے کو سماج کے لیے نقصان دہ بتایا تھا۔
مودی نے کہا تھا کہ گاندھی اور گوڈسے سے متعلق یہ بیان بہت خراب، ہر طرح سے قابل نفرت اور تنقید کے قابل ہے، مہذب سماج میں ایسی باتیں نہیں کی جاتیں، ایسے لفظ استعمال نہیں کیے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ آگے سے ایسا کہنے والوں کو 100 بار سوچنا پڑے گا، انہوں نے بھلے ہی معافی مانگ لی ہو لیکن میں ان کو دل سے کبھی معاف نہیں کرپاؤں گا۔
یہ بھی واضح رہے کہ مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں ٹھاکر کو اپریل 2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے صحت کی وجوہات کی بنا پر ضمانت دے دی تھی۔
یاد رہے کہ مالیگاؤں میں 29 ستمبر 2008 کو ایک مسجد کے پاس ہوئے دھماکے میں 6 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں ان کے علاوہ لفٹننٹ کرنل پرساد پروہت اور دیگر 6 ملزمان کا نام سامنے آیا تھا۔