حال ہی میں ایک سعودی شہری نے جاپان میں یونیورسٹی کے طلباء کو سعودی عرب کی تہذیب و ثقافت کے بارے میں ایک لیکچر دیا جس پر جاپانی طلباء حیران رہ گئے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق 33 سالہ عبداللہ محمد الشھری، شاہ سعود یونیورسٹی فارغ التحصیل ہیں۔
خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے جاپان میں طلباء کو دیے گئے لیکچر اور اس کے اثرات کے بارے میں بتایا کہ سنہ 2017ء میں اسے جاپانی فٹ بال ٹیم ترجمان کے طور کام کرنے کا موقع ملا۔ جدہ میں کئی جاپانی شہریوں سے تعارف ہوا۔
عبداللہ نے بتایا کہ جدہ میں انہوں نے ایک جاپانی اسکول کے معلم سے بات چیت کے دوران تجویز دی کہ میں جاپان میں طلباء کو سعودی عرب کے بارے میں لیکچر دینا چاہتا ہوں۔
انہوں نے میری اس تجویز سے اتفاق کیا۔ میں نے جاپان میں طلباء کو متعدد لیکچر دیے۔ جاپانی طلباء سعودی عرب کے بارے میں معلومات حاصل کرکے حیران ہوئے۔ انہیں سعودی عرب کے لباس، صحرائی زندگی اور کھجور کا ذائقہ چکھنے کا پہلی بار موقع ملا تھا۔
الشھری نے بتایا کہ جاپانیوں نے سعودی عرب کی ثقافت، عادات اور روایات کو بہت پسند کیا۔ انہیں سعودی عرب کی کھجوریں بھی بہت پسند آئیں۔ وہ سعودی عرب کے لباس، شماغ، خاندان کےافراد کے درمیان گہری محبت، صحرائی زندگی، اونٹوں اور دیگر کئی دوسری چیزوں کے بارے میں سن کر بہت متاثر ہوئے۔
الشھری کا کہنا تھا کہ لیکچر کے دوران جاپانی طلباء اس سے اکثر سوال کرتے کہ سعودی عرب میں مکان کیوں بڑے بڑے ہوتے ہیں؟ شماغ کیسے پہنی جاتی ہے۔ عورتیں عبایہ کیسے اوڑھتی ہیں؟ کیا ہم قریب سے اونٹ کو دیکھ سکتے ہیں؟ کیا سعودی عرب کا موسم گرم ہے اور بہت زیادہ گرمی سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے؟۔
ایک سوال کے جواب میں الشہری کا کہنا تھا کہ جاپانیوں کا قومی ترانہ بہت پیارا ہے اور وہ اسے بہت خوبصورت انداز میں گاتے ہیں۔ میں نے جاپانیوں کی طرف سے بے پناہ محبت پائی اور میں اسے زندگی بھر فراموش نہیں کرسکتا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں جاپانی زبان کے ماہر سعودی شہری نے بتایا کہ میرا ایک بچہ ہے اور میں اس سے چار زبانوں انگریزی، جاپانی، عربی اور کورین میں بات کرتا ہوں۔ جاپانی زبان سیکھنے کے بارے میں الشہری نے کہا کہ یہ میری ذاتی کوششوں کا ثمر ہے۔ انگریزی زبان اس نے کارٹون فلموں کے ذریعے سیکھی۔