اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے شفقت محمود کے دعوے جس کے مطابق (چیف الیکشن کمشنر 15 دن میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کریں گے) کی تردید کردی۔
دوسری جانب اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے سکروٹنی کمیٹی کی بجائے کمیشن سے تحریک انصاف کے خلاف مبینہ غیر ملکی پارٹی کی تحقیقات اور سماعت کا مطالبہ کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے شفقت محمود کے دعوے کی تردید کردی۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا 15 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت نہیں کی۔
چیف الیکشن کمشنر نے صرف روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا ہے، پندرہ یا بیس دن میں فیصلہ کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
دوسری جانب اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے سکروٹنی کمیٹی کی بجائے کمیشن سے تحریک انصاف کے خلاف مبینہ غیر ملکی پارٹی کی تحقیقات اور سماعت کا مطالبہ کر دیا۔
درخواست گذار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں ایک اور درخواست دائر کردی جس میں درخواست کی گئی ہے الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی سے تمام ریکارڈ منگوائے۔ تحریک انصاف سکروٹنی کمیٹی میں تحقیقات کو تاخیر کاشکار کررہی ہے۔
دائر درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی سے اسٹیٹ بنک اور دیگر بنکوں میں پی ٹی آئی بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات منگوائے، الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی سے تمام ریکارڈ منگوا کر خود فیصلہ کرے۔
چھ صفحات پر مشتمل درخواست میں سکروٹنی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے تاخیری حربے بیان کئے گئے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے سکروٹنی کمیٹی کے 42 اجلاس ہوئے تحریک انصاف کوئی مصدقہ ریکارڈپیش نہیں کرسکی، تحریک انصاف جان بوجھ کر سکروٹنی کمیٹی کو غیر فعال بنا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن پہلے ہی 70 بار سماعتیں کرچکا ہے، الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی کے 16 احکامات کو تحریک انصاف نے نظر انداز کیا، الیکشن کمیشن اور سکروٹنی کمیٹی میں تحریک انصاف ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے الیکشن کمیشن جلد از جلد ریکارڈ منگوا کر فیصلہ کرے، تحریک انصاف کے خلاف کیس گذشتہ پانچ برسوں سے زیر التواء ہے۔