Aaj Logo

شائع 20 نومبر 2019 07:11am

مرگی کا علاج نشہ آور جڑی بوٹی کینابیس سے ممکن ہے؟

حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مرگی کا علاج نشہ آور جڑی بوٹی کینابیس (قنب) سے ممکن ہے، اس جڑی بوٹی کے پتوں سے بھنگ یا حشیش بھی تیار کی جاتی ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مرگی ایک قابل علاج مرض ہے، جو دراصل ایک ذہنی بیماری ہے اور دنیا بھر میں 5 کروڑ افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں۔

مرگی کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے، دور دراز اور قدرے پسماندہ علاقوں میں اس مرض کو قابو کرنے کے لیے دیسی طریقے بھی اپنائے جاتے ہیں۔

تاہم حال ہی میں امریکی عصبی سائنس دانوں (Neuroscientists) کی جانب سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مرگی کا علاج کینابیس (قنب) نامی نشہ آور جڑی بوٹی سے بھی ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی (اے اے این) کے مطابق کینابیس کے پتے مرگی کے مرض میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے پتوں سے تیار کردہ نشہ آور پاؤڈر مرگی کے دوروں میں کمی لاتا ہے۔

تحیقق کاروں کی جانب سے مرگی کے 225 مریضوں پر تجربہ کیا گیا، جن مریضوں پر تجربہ کیا گیا ان کی عمریں 16 سال کے ارد گرد تھیں۔

مریضوں کو 2 مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا،ایک گروپ کو یومیہ 20 گرام کینابیس سے تیار شدہ نشہ آور خوراک دی گئی، جب کہ دوسرے گروپ کو یہی خوراک یومیہ 10 گرام دی گئی۔

نتائج سے پتہ چلا کہ جن مریضوں کو یومیہ 20 گرام نشہ آور خوراک دی گئی، ان میں مرگی کے دوروں میں 42 فیصد تک کمی آئی، جب کہ دوسرے گروپ کے دوروں میں بھی 37 فیصد کمی واقع ہوئی۔

نیورو سائنس دانوں کے مطابق یہ تجربہ ان مریضوں پر کیا گیا جنہیں ماہانہ بنیادوں پر 85 فیصد مرگی کے دورے پڑتے تھے، اور تجربہ سے ثابت ہوا کہ کینابیس سے تیار شدہ دوائی مرگی کے مرض میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ مرگی ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض کو بے ہوشی کے دورے پڑتے ہیں، یہ بیماری یا تو موروثی ہوتی ہے یا پھر کسی واقعے کے بعد لاحق ہوتی ہے۔

یہ دماغی بیماری ہوتی ہے، بے ہوشی کے دورے کے بعد مریض کی یادداشت کئی منٹوں تک چلی جاتی ہے، تاہم وہ آہستہ آہستہ واپس آنے لگتی ہے۔

مرگی کے مریض کو اس بات کا پتہ نہیں چلتا کہ اسے کب بے ہوشی کا دورہ آنے والا ہے، پاکستان میں بھی ہزاروں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

مرگی کا مرض زیادہ تر کم عمری میں ہوتا ہے اور جوں جوں عمر بڑھتی جاتی ہے، اچھی خوراک، مناسب علاج اور بہتر سوچ کے ذریعے اس مرض کو ختم کیا جاسکتا ہے، تاہم کچھ مریضوں کو یہ مرض عمر بھر لاحق رہتا ہے۔

Read Comments