ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت سے متعلق بریفنگ دی جائیگی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے ٹوئیٹ کیا ہے ، ٹوئیٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ کیبنٹ کی ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش ہونگے ، جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے وہ آگاہ کریں گے ۔
Tomorrow morning appearing before the Cabinet Sub-Committee on Exit Control List.
Former PM #NawazSharif is advised to proceed abroad to a centre of medical excellence for further evaluation & management, the delay would only further deteriorate his health with a threat to life. pic.twitter.com/eNHJnveTpa— Dr. Adnan Khan (@Dr_Khan) November 11, 2019
ٹوئیٹ میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی معائنے کیلئے بیرون ملک جانے کی تجویز دی گئی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی تاخیر سے سابق وزیراعظم کی صحت بگڑسکتی ہے جو کہ زندگی کیلئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ٹوئیٹ کے ساتھ انہوں نے ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس بھی پیش کیاہے ۔
اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل )سے نکالنے کے معاملے پر اپنا جواب وزارت داخلہ کو بھجوا دیا ، جواب میں نیب نے کہا کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ حکومت خود کرے۔
نواز شریف بیرون ملک اُڑان بھرنے کے لیے بے قرار ہیں لیکن ادارے نام ای سی ایل سے نکالنےپر تذبذب کا شکار ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پرفیصلہ تاحال نہیں ہوسکا ،شہبازشریف کی درخوست پر وزارت داخلہ نے نیب رائے طلب کی تو نیب نے وزارت داخلہ کو خودمختارہونے کے ساتھ نئی میڈیکل رپورٹ کا تقاضہ کردیا ، نئی میڈیکل رپورٹ موصول ہونے کے بعد نیب نے وزارت داخلہ کوجواب دے دیا۔
نیب کی جانب سے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا واضح جواب نہیں دیا گیا تاہم نام نکالنے کے معاملے کوحکومت کی کورٹ میں ڈال دیا۔
جواب میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا ،وفاقی حکومت کو سفارش کرتے ہیں کہ فیصلہ خود کرے۔
نیب کی جانب سے جواب میں مزید کہا گیا کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے ہماری رائے کی ضرورت نہیں ، وزارت داخلہ خود اس معاملے کودیکھے ، وفاقی حکومت کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مجاز ہے، مختلف کیسز میں وفاقی حکومت پہلے بھی صوابدیدی اختیار استعمال کرچکی ہے ۔