واٹس ایپ کی جانب سے ایسے صارفین پر پابندی لگائی جارہی ہے جو غیرقانونی نام یا موضوعات کا حصہ بننے والے گروپس میں ایڈ ہوں۔
میش ایبل کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ اپڈیٹس پر نظر رکھنے والی سائٹ WABetaInfo نے متعدد صارفین کا حوالہ دیا ہے جن کو اس ایپلی کیشن میں بین کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے پہلے اس کی رپورٹ ایک صارف نے ریڈاِٹ پر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اس سمیت گروپ کے تمام افراد کو گروپ کا "غیرقانونی" نام رکھنے پر بین کردیا گیا۔
ایک اور ریڈاِٹ صارف کو بھی اسی طرح کے حالات کا سامنا اس وقت ہوا جب گروپ کا نام ایسا رکھا گیا جو غیرقانونی لگتا تھا۔
ایک ہفتے بعد صارفین کے اکاﺅنٹ کو بحال کردیا گیا اور وہ بھی بغیر کسی وضاحت کے، مگر متعدد صارفین اب اپنے واٹس ایپ اکاﺅنٹس پر پابندی کا ذکر کررہے ہیں۔
ایسے ہی ایک گروپ کے 50 افراد پر پابندی لگائی گئی اور ان کے اکاﺅنٹ 27 دن کے بعد بحال ہوئے۔
یہ اس لیے بھی حیران کن ہے کیونکہ واٹس ایپ "اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ" ہے اور چیٹ کو پڑھنا کمپنی کے لیے ممکن نہیں، ممکنہ طور پر یہ میسجنگ ایپ گروپ کے نام اور ڈسکرپشن کو بنیاد بناکر یہ اقدام کررہی ہے جن سے لگتا ہوگا کہ صارفین کا ارادہ اچھا نہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اس سے پرانے گروپس متاثر ہورہے ہیں جن کے اراکین کی تعداد زیادہ ہے اور ان کا نام مشتبہ ہے۔
واٹس ایپ کی جانب سے یہ اقدام آٹومیٹڈ ہوتا ہے اور یہ خودکار طریقہ کمپنی کی جانب سے میٹاڈیٹا کی سرگرمیوں کو پکڑ کر حرکت میں آتا ہے۔
واٹس ایپ کی جانب سے ایپلی کیشن کی تھرڈ پارٹی ایپس جیسے واٹس ایپ پلس اور جی بی واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے اور ان کو استعمال کرنے والے صارفین کو عارضی پابندی کا سامنا ہوگا۔
ایسے صارفین کو یہ میسجز بھیجے جائیں گے کہ وہ آفیشل واٹس ایپ پر واپس سوئچ کریں ورنہ مستقل پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے۔
اس کے علاوہ ایسے فرد کو پابندی کا سامنا ہوسکتا ہے جو ایسے صارفین کو بہت زیادہ میسجز بھیجے جو اس کی کانٹیکٹ لسٹ میں شامل نہیں۔
اسی طرح کوئی ایسا صارف جسے بہت کم وقت میں بہت زیادہ افراد نے بلاک کیا ہو، اس پر بھی پابندی لگائی جائے گی۔
متعدد گروپس بناکر ان میں ایسے افراد کو ایڈ کرلینا جو کانٹیکٹ لسٹ میں شامل نہ ہو، اس پر بھی پابندی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن ہے جس کے ڈیڑھ ارب سے زائد صارفین روزانہ 65 ارب سے زائد پیغامات ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں۔
درحقیقت واٹس ایپ اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگوں کی ضرورت بن چکی ہے کیونکہ اس ایپلی کیشن نے روایتی ایس ایم ایس کی جگہ لے لی ہے جبکہ اس پر آڈیو یا ویڈیو کال کرنے پر بھی کوئی خرچہ نہیں ہوتا۔