طالبہ نمرتاکماری کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس سے مرنے سے قبل زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے۔۔طالبہ نمرتا کماری کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار ہوگئی ہے،پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نمرتا کو قتل سے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ میں نمرتا کے کپڑوں پر پڑنے والوں دھبوں سے مرد کے ڈی این اے کی تصدیق ہوئی ہے اور ٹیسٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تمرتا کو مرنے سے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹ میں نمرتا کی موت کی وجہ دم گھٹنہ قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ گردن پر ملنے والے نشانات اور علامتیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں اور پہلے ہونے والی تحقیقات سے بھی اس امر کی توثیق ہوتی ہے۔
اس سے قبل لمس جامشورو کی فرانزک لیبارٹری کی تیارکردہ نمرتا کی ڈی این اے رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس کے جسم کے نمونوں اور کپڑوں پر ایک مرد کے ڈی این اے سیمپل کے نشانات ملے ہیں۔
بعدازاں نمرتا کی ڈی این اے رپورٹ متعلقہ تھانے کو بھی بھیجی گئی تھی ۔ لاڑکانہ پولیس نے واقعے کے فوری بعد 17 ستمبر کو دو پارسل میں ڈی این ای اے سیمپل فرانزک لیب کو ارسال کیے تھے جس میں ایک پارسل میں جسم کے اجزاء اور دوسرے پارسل میں نمرتا کے کپڑے شامل تھے۔
ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نمرتا کے جسم کے نمونوں اور کپڑوں پر ایک مرد کے ڈی این اے سیمپل کے نشانات ملے ہیں۔
سولہ ستمبر کو آصفہ بی بی ڈینٹل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل سے نمرتا چندانی کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ ابتداء میں واقعے کو خودکشی قرار دے دیا گیا تھا جس کے بعد شہر میں طالبہ سڑکوں پر نکل آئے تھے ، طالبہ کا مطالبہ تھا کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں ۔