ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں افغانستان میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو ذمے دار ٹھرادیا اور مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں امریکا کے جنگی جرائم میں ملوث ہونیکی تحقیقات کی جائیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور معصوم انسانی جانوں کے ضیاع اور ہلاکتوں میں امریکی سی آئی اے کو ملوث قرار دے دیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی سی آئی اے کا تربیت یافتہ افغان فورسز کا ایک یونٹ افغانستان میں خفیہ آپریشن میں حصہ لیتا ہے ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی سی آئی اے کا تربیت یافتہ افغان فورسز کا یہ گروپ ماورائے عدالت قتل، گمشدگی ، فضائی کارروائی، طبی سہولیات پر حملے سمیت دیگرعالمی قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گروپ جنگی قوانین کے علاوہ انسانی حقوق کی برے پیمانے پر پامالی میں ملوث ہے۔
رپورٹ میں افغان فورسز کی اس یونٹ کو ختم کرنے یا پھر وزارت دفاع کے ماتحت کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔
رپورٹ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں آیا امریکا افغانستان میں جنگی جرائم میں ملوث ہے یا نہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ڈرائریکٹوریٹ اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے تحت کام کرنے والے افغان فورسز کے اس گروپ کو بظاہر استثناء حاصل ہے اور اسکو خوست پروٹیکشن یونٹ یا پھر یونٹ زیرو ون کے نام سے مخاطب کیا جاتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ میں ان متاثرہ فیملیوں کا حوالہ بھی دیا گیا جن کے پیاروں کو انکی نظروں کے سامنے مار دیا گیا ۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ افغان اور امریکی حکام سے بھی شیئر کی ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے سیکیورٹی مشیر کے ترجمان نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے اورکہا ہے کہ افغان حکومت عوام کی جانوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن قدم اٹھارہی ہے ۔
امریکی حکام نے بھی افغانستان میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمے دار داعش، طالبان اور القاعدہ جنگجووں کو قرار دیاہے اورکہا ہے کہ طالبان اور داعش کے موازنے میں امریکی فورسز اس حوالے سے احتساب کے اعلی معیار رکھتی ہیں۔