یمن میں حکومت اور جنوبی علیحدگی پسندوں کے درمیان شرکت اقتدار کا معاہدہ طے پاگیا۔ سعودی سرپرستی میں ہونے والے اس معاہدے کا مقصد یمن میں خانہ جنگی کے باعث ہونے والے تنازعات کو ختم کرنا ہے۔
اشتراک اقتدار کے اس معاہدے پر دستخط سعودی عرب میں ہوئے ، معاہدے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ فریقین کے درمیان اس معاہدے سے یمن میں استحکام کا ایک نیا باب شروع ہوگا اور سعودی عرب یمن کے ساتھ کھڑا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اشتراک اقتدار کے اس معاہدے کے بعد ایس ٹی سی کی جانب سے وزارتیں اتحادیوں کو دے دی گئی ہیں ۔
یمن میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کا اقوام متحدہ نے بھی خیر مقدم کیا ہے ، اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گرفتھ نے نے امید ظاہر کی کہ معاہدے سے یمن میں جاری خانہ جنگی میں خاتمے کیلئے جاری کوششوں میں پیشرفت ہوگی۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں تنازعے کے خاتمے کیلئے حالیہ معاہدہ اس اس حوالے سے جاری مشترکہ جدوجہد میں اہم قدم ہے۔ مندوب کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جدوجہد کے دوران ملک میں امن کیلئے فریقین کے مطالبات کو توجہ دینا ضروری ہے۔
یمن میں جنوبی علیحدگی پسندوں اور حکومتی فورسز کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے باعث یہ ملک کے بٹنے کے باعث سنگین منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ بڑھ گیا تھا۔
واضح رہے کہ یمن میں حالیہ خانہ جنگی کے دوران بھی جنوبی علیحدگی پسند اور حکومتی فورسز حوثی باغیوں کیخلاف برسرپیکار رہیں ۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مختصر مدت میں اس معاہدے سے اتحادی ضرور جڑے رہیں گے ، لیکن طویل مدت میں اس سے جنوبی علیحدگی پسندوں کے ملک میں مطلق حکمرانی کے عزائم ختم نہیں ہونگے۔