سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے ایوان میں دھرنا دیدیا۔ آرڈیننس اور سول آمریت نامنظور کے نعرے بھی لگائے۔ سینیٹر رحمان ملک نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ صدر ہاؤس ایک آرڈیننس فیکٹری بن چکی ہے۔
ڈپٹی چیرمین سیںٹ سلیم مانڈی والا کی زیرصدارت ہونے والے ایوان بالا کے اجلاس میں اپوزیشن نے صدارتی آرڈیننسز کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ۔ اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے علامتی دھرنا بھی دیا۔
سینیٹر شیری رحمان، عبدالغفور حیدری، سینیٹر جاوید عباسی سمیت دیگر نے آرڈیننس کو ایوان میں پیش کرنے پر زور دیا تاہم قائد ایوان اور وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ مناسب وقت پر آرڈیننس پیش کردیئے جائیں گے، معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن کے کسی نتیجے پر نہ پہنچنے پر ایوان پندرہ منٹ کے لئے معطل کردیا گیا۔
اس دوران آرڈیننس نامنظور اور سول آمریت مردہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے، سینیٹر شیری رحمان کا کہناتھا کہ آرڈیننس کو پاس یا مسترد کرنا پارلیمان کا آئینی حق ہے، حکومت کو سینیٹ میں ہماری اکثریت سے پریشانی ہے۔
وقفہ کے بعد ستارہ ایاز کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا لیکن اتفاق نہ ہونے پر اجلاس کی کاروائی کل سپہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی،۔
بعدازاں اپوزیشن نے دھرنا ختم کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت آئندہ اجلاس میں تمام آرڈیننسز ایوان میں پیش کرے ۔ اگر ایسا نا ہوا تو دوبارہ احتجاج کریں گے۔