اسلام آباد: وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے پر جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اڑ گئے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کم سے کم وزیراعظم کا استعفیٰ اور زیادہ سے زیادہ اسمبلیوں کی تحلیل چاہتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے بغیر الیکشن قبول نہیں، فضل الرحمان نے استعفے کو آئینی آپشن قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم سے ذاتی اختلاف نہیں یہ مسئلہ قومی ہے، اگر استعفیٰ نہیں آتا تو حکومت سنجیدہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے مقتدر حلقوں سے کسی بھی ملاقات کی بھی تردید کردی، یہ بھی کہا میں ایک کارکن ہوں، اپوزیشن جماعتوں سے اسٹیئرنگ نہیں چھینا۔
مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کردیا۔
جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن کی9 جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس ہوئی،جس میں بلاول بھٹو اور شہباز شریف شریک نہیں ہوئے۔
مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی اور نون لیگ سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
سربراہ جے یو آئی ف نے نون لیگ اور پیپلزپارٹی سے استفسار کیا کہ دھاندلی زدہ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں یا نہیں، جو بھی غاصب حکمرانوں کے سامنے تذبذب کا شکار ہوا تاریخ اسے معاف نہیں کرے گی، عوامی جماعتیں اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے استفسارکیا کہ کیا حکمرانوں کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی ف کا فیصلہ تھا؟ ،آپ سب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر عوامی حکمرانی کے لیے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں۔
ذرائع کے مطابق، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خدارا عوام کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں۔
سربراہ جے یو آئی ف نے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ آپ خلوص دل سے حکمت عملی بنائیں، جے یو آئی ف آپ کا ہر اول دستہ ہوگی، خواہش ہے کہ تمام جمہوری قوتیں مل کر کردار ادا کریں۔
دوسری جانب جے یو آئی نے اپنے قومی اسمبلی سے استعفے مولانا فضل الرحمان کے پاس جمع کراتے ہوئے انہیں مکمل اختیار دے دیا کہ وہ جب اورجہاں چاہیں ان استعفوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اپوزیشن کی 9سیاسی جماعتوں میں سے 4سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اے پی سی میں شرکت کی جبکہ 5سیاسی جماعتوں کے قائد آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے ۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان پہلےسلیکٹڈ تھا اب ریجیکٹڈ ہوگیا ہے ،ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے ۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا،تمام سیاسی جماعتوں نےآزادی مارچ کو پذیرائی بخشی ہے،قائدین نےیقین دلایا جےیوآئی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،آزادی مارچ سےمتعلق تمام شکوک و شہبات دم توڑ گئےہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مقصد کے حصول کے لیے قریب ترہوتے جارہےہیں،یہ بات بھی دم توڑ گئی کہ کونسی سیاسی جماعت ہمارےساتھ ہے،وہ حزب اختلاف میں تھا تو بھی تنہاتھا آج حکومت میں ہے تو بھی تنہا ہے،پاکستان کو طاقتوراورعالمی برادری کےسامنےمحرم دیکھنا چاہتےہیں،کمزور پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان تنہا نظر آرہاہے ۔
سربراہ جے یوآئی ف نے مزید کہا کہ عمران خان پہلےسلیکٹڈ تھا اب ریجیکٹڈ ہوگیا ہے ،ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے ،پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا،پاکستان آئی ایم ایف کےشکنجے میں ہیں،اللہ کرے ہم عوام کی امیدوں پر پورا اترسکیں۔
مولانا فضل الرحمان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ادارے ملکی استحکام سے متعلق اضطراب میں ہیں ،انہوں نےمذاکراتی کمیٹی بناکربھیجی کہ بات کرناچاہتےہیں،انہوں نے شرط لگا کر مذاکرات کی بات کی ،میں نے کہامذاکرات توہمیں کرنےہیں شرط تو ہم لگائیں گے،نااہل حکومت کے ہوتے ہوئےکچھ بھی نہیں ہو سکتا ،کبھی کہاجاتاہےیہ مذہبی لوگ ہیں خواتین کونہیں آنے دیا جا تا،ہم پاکستان کوعالمی برادری میں تنہائی سےنکالنا چاہتے ہیں۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ یہ سمجھتا تھا مودی اس کے لیے رحمت کا ذریعہ بنے گا ،ہر طرف محاذ کھول لیےہیں، پاکستان تنہا ہورہا ہے،کہا کہ مودی جب کامیاب ہوگاتومسئلہ کشمیر حل ہوگا،مودی کامیاب ہوگیااوریہ وہ حال ہےجوکشمیرکا ہوا ہے،پیغام دیناچاہتاہوں کہ کشمیریوں کوتنہانہیں چھوڑیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ مذہبی بنیادپر قوم کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے،ہم مذہبی شناخت رکھتےہوئےبھی فرقہ واریت کوتسلیم نہیں کرتے، ہم آئین کو میثاق ملی سمجھتے ہیں ،پاکستان کی سیاسی جماعتیں قرآن وسنت سےآگےنہیں جاتیں،ہم مذہبی شناخت رکھتےہوئےبھی فرقہ واریت پریقین نہیں رکھتے،ہم آئین سے باہر کوئی بات نہیں کر رہے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیرمنتخب لوگ اقتدارپرقابض ہوں گےتواضطراب ہوگا ،بحیثیت شہری ہم مضطرب ہیں ہمارا اضطراب کون دورکرے گا ،ان حکمرانوں کوجاناہوگاقوم کےحق کوتسلیم کرناہوگا اس سےکم بات نہیں بنےگی،ناجائز حکمران کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے،خطرےکی بات کیوں کی جاتی ہےہم تحمل کامظاہرہ کررہےہیں۔
جے یو آئی سربراہ فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے 15’’ملین مارچ‘‘کیےہیں جن میں اپوزیشن پارٹیاں شریک ہوئیں،تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہوگا ،بطورشہری میرے اضطراب کو دور کیاجائے۔