Aaj Logo

شائع 04 نومبر 2019 06:29pm

مقبوضہ کشمیر دیگر بھارتی ریاستوں کیلئے نشان عبرت

مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کا خون ہورہا ہے اور لوگ اپنی زندگی کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں اسہی دوران عالمی برادری نہ صرف تماشہ دیکھنے میں مصروف ہے بلکہ اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی بھی اختیار کرے ہوئے ہے۔ مودی سرکاری کی جانب سے آرٹیکل تھری سیونٹی کے خاتمے سے نہ صرف بھارتی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے بلکہ کشمیر کی خودمختاری سے بھی کھیلا گیا ہے۔

حکمراں جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس ہمیشہ سے یہ پروپیگنڈا کرتی آئی ہیں کہ آرٹیکل تھری سیونٹی بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو کی حماقت کا نتیجہ ہے ۔

انیس سو سینتالیس میں ہندوستان کے بٹوارے کے بعد جب ریاستوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ آیا وہ آزاد رہنا چاہتی ہیں یا پھر کسی ملک سے الحاق چاہتی ہیں تو مقبوضہ کشمیر کے سکھ حکمران ہری سنگھ نے بھارت کیساتھ جڑا رہنے کا معاہدہ کیا اور اسہی معاہدے کے تحت بھارتی پارلیمنٹ کو محدود اختیار حاصل رہا ہے جس کے تحت وہ خارجہ، خزانہ اور مواصلات کے حوالے سے اس ریاست سے متعلق محدود  قانون سازی کرسکتا ہے۔

بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان یہ معاہدہ واضح طور پر بیان کرتا ہے مقبوضہ کشمیر بھارتی آئین کے اطلاق کا پابند نہیں ہے۔

بھارت اور مقبوضہ کشمیرکے درمیان ایک مضبوط جوڑ کے فرائض دینے والا معاہدہ ختم کردیا گیا ہے۔ اور اس حوالے سے لوگوں کی رضامندی یا پھر جموں کشمیر کے منتخب رہنماوں کی رائے کا بھی احترام نہیں کیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کے لوگ انیس سو تریپن کے بعد سے تسلسل سے انسانی حقوق کی پامالی کیساتھ دھوکابازی کا شکار رہے ہیں۔

اگرچہ کہ کشمیر میں آرٹیکل تھری سیونٹی کا خاتمہ کرکے کشمیری عوام کے حقوق اور آزادی سلب کی گئی ہے لیکن یہ بھارت کی دیگر ریاستوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے اور اس پر خوشیاں منانیوالی ریاستوں کیلئے نشان عبرت ہے کیونکہ  ان ریاستوں کیخلاف اسہی نوعیت کا کوئی اقدام   لیا جاسکتا ہے ۔

Read Comments