پاکستان کے ایک ارب بیس کروڑ ڈالر بچ گئے۔ حکومت پاکستان نے ترک صدر طیب اردوان کی معاونت سے کارکے کمپنی سے تنازعہ حل کرلیا ہے۔
PTI Govt, with the help of President Erdogan, has amicably resolved the Karkey dispute and saved Pak USD 1.2 billion penalty imposed by ICSID.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 4, 2019
وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے ٹوئیٹ میں تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کا جرمانہ انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ نے یہ جرمانہ عائد کیا تھا۔
I want to congratulate the government's negotiating team for doing an excellent job in achieving this. https://t.co/B03qgr1gDv
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 4, 2019
پہلے آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے جرمانے کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے اس حوالے سے دوبارہ نظرثانی شدہ کارروائی کی اپیل کی تھی ، حکومت کا موقف تھا کہ آرٹیکل اکیاون کے تحت کسی بھی فریقی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسے شواہد منظر عام پر لاسکیں جس سے فیصلے پر اثرات پڑسکیں ۔
حکام کا دعویٰ تھا کہ اس پراجیکٹ کے حوالے سے کرپشن کے نئے شواہد منظر عام پر لائے جائیں گے۔ اور یہ شواہد آئی ایس ایس آئی ڈی میں بھی پیش کیے جائیں گے جس سے یہ فیصلہ پاکستان کے حق میں ہونے کی امید ہے۔
سپریم کورٹ نے ترک کمپنی کارکے کے ساتھ رینٹل پاور کے تمام معاہدے مبینہ طور پر کرپشن کے باعث منسوخ کردیئے تھے جس کے بعد کارکے کی جانب سے اس حوالے سے انٹرنیشنل کورٹ سے رابطہ کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ہوسکتا ہے کارکے سے تنازعے میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا جرمانہ ادا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بیک ڈور ذرائع کے ذریعے اس حوالے سے عالمی اداروں نے وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
تاہم اب یہ تنازعہ کارکے کمپنی سے حل کرلیا گیا ہے ۔