پاکستانی فوجی اور سرکاری حکام کے واٹس ایپ ہیک ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا۔ واٹس ایپ میں حالیہ ہیکنگ اسکینڈل کی تحقیقات سے منسلک ذرائع نے بتایا ہے کہ واٹس ایپ ہیک کرنے کیلئے استعمال ہونے والے سوفٹ ویئر سے جاسوسی کرنے کیلئے امریکی اتحادی ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
تحقیقات سے واقف ذرائع کے مطابق ہیکنگ سے متاثرہ افراد میں زیادہ تر اعلیٰ فوجی اور حکومتی حکام ہیں جوکہ پانچ براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں ۔ متاثرہ افراد میں زیادہ تر کا تعلق امریکی اتحادی ممالک سے ہے۔
ذرائع کے مطابق ہیکنگ سے متاثرہ بعض افراد کا تعلق امریکا، امارات، بحرین، میکسیکو، پاکستان اور بھارت سے ہے ۔ تاہم اس حوالے سے تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا ہیکنگ سے متاثرہ حکومتی حکام کا تعلق ان ممالک سے ہے یا نہیں۔
سرکاری حکام کے اسمارٹ فونز کی ہیکنگ کےبعد کہا جارہا ہے کہ واٹس ایپ ہیکنگ کے کافی سیاسی اور سفارتی اثرات مرتب ہونگے۔
واٹس ایپ کی جانب سےاسرائیلی ہیکنگ ٹول ڈیویلپر این ایس او کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ این ایس او نے ہیکنگ پلیٹ فارم بنا کر بیچا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعے چودہ سے کے قریب واٹس ایپ صارفین کے سیل فونز اپریل سے لے کر مئی دوہزار انیس میں ہیک کیے گئے ہیں ۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ واٹس ایپ ہیک ہونے والے متاثرین کی تعداد زائد ہے ۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ کس نے یہ سوفٹ ویئر سرکاری حکام کے فونز کو ہیک کرنے کیلئے استعمال کیا ہے۔
اسرائیل نے حیران کن حد تک واٹس ایپ پر دو درجن سے زائد بھارتی صحافیوں ، وکیلوں ،دلت رہنماوں اور دانشوروں کی جاسوسی کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے اور کہا جارہا ہے کہ واٹس ایپ پر جاسوسی کیلئے پیگاسس نامی سوفٹ ویئر استعمال کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جاسوسی دوہزار انیس کے الیکشن کے دوران کی گئی تھی ۔ واٹس ایپ کی جانب سے اس جاسوسی کے سوفٹ ویئر سے متاثرہ اشخاص کے نام اور نمبر نہیں بتائے گئے ہیں ، تاہم کمپنی کا دعویٰ ہے کہ متاثرہ اشخاص کو اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا تھا کہ ان کے ٹلی فونز کی نگرانی کی گئی ہے ۔
پہلے واٹس ایپ کی جانب سے امریکی عدالت میں اسرائیلی کمپنی کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے ، مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ایک اسرائیلی گروپ نے پگاسس سوفٹ ویئر کے ذریعے چودہ سو واٹس ایپ صارفین کی جاسوسی کی ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پیگاسس سوفٹ ویئر کے ذریعے بلیک بیری، اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز ہائی جیک کیے گئے ہیں۔رواں سال مئی میں واٹس ایپ کی جانب سے صارفین سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اپنی ایپ کو اپ گریڈ کرلیں تاکہ اس میں سیکیورٹی خامی دور ہوسکے۔