واشنگٹن: اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں آخری خطاب کیا۔
ڈاکٹرملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آخری خطاب کرتے ہوئے کشمیر میں بھارتی جارحیت اور اس کے سنگین اثرات پرروشنی ڈالی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور پابندیوں نے کشمیری عورتوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔
ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں کشمیری خواتین کے تحفظ پر زور ڈالتے ہوئے کہا مقبوضہ کشمیر میں عورتوں کو اذیت اور کرب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کرفیو اور پابندیوں نے کشمیری عورتوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ 70 سال میں پاکستان کی پہلی خاتون مستقل مندوب تھی، امید ہے کہ اگلی خاتون مستقل مندوب کو 70 سال انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 30 ستمبر کو وزیراعظم عمران خان کی وزارت خارجہ میں تقرریوں اور تبدیلیوں کی منظوری کے بعد ملیحہ لودھی کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا اور ان کی جگہ سینئر سفارتکار منیر اکرم کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مندوب مقرر کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا صحافتی کیریئر انگریزی اخبار دی نیوز سے شروع ہوا اور وہ کئی سال تک اس کی ایڈیٹر رہیں۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی پاکستان کی سینئر سفارتکار رہی ہیں۔ انہیں دسمبر 2014 میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب تعینات کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی 1993 سے 1996 اور پھر 1999 سے 2002 تک دو بار امریکا میں پاکستان کی سفیر رہیں۔ اس کے علاوہ وہ 2003 سے 2008 تک برطانیہ میں پاکستان کی ہائی کمشنربھی رہیں۔ ملیحہ لودھی 2001 سے 2005 تک اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ایڈوائزری بورڈ کی رکن بھی رہیں ہیں۔