وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے معاہدہ طے پاگیا، جس کے بعد حکومت احتجاج میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ جے یو آئی والے ریڈ زون میں نہیں جائیں گے اور ایچ نائن میں اتوار بازار کے پاس گراﺅنڈ میں جلسہ کریں گے، وزیر اعظم کے استعفیٰ اور قبل از وقت انتخابات کی کوئی بات نہیں ہوئی۔
اپوزیشن کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے بلائی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے معاہدہ طے پاگیا ہے، ہم نے ان کو اس بات پر رضا مند کرلیا ہے کہ وہ ڈی چوک نہیں آئیں گے اور جو ایریا دیں گے اسی کے اندر آئیں گے۔
پرویز خٹک نے بتایا کہ وہ بلیو ایریا کی طرف نہیں آئیں گے، ایچ نائن میں اتوار بازار کے پاس کھلا گراﺅنڈ ہے جہاں وہ جو چاہیں کرسکیں گے، حکومت ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
پرویز خٹک نے بتایا کہ جے یو آئی اور ان کے ساتھیوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا پروگرام کریں گے اور سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کریں گے، اکرم درانی نے یقین دلایا ہے کہ وہ ریڈ زون میں نہیں جائیں گے۔
شہر اقتدار میں کنٹینرز کی موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جب تک معاہدہ نہیں ہوا تھا تب تک خدشات تھے لیکن معاہدے کے بعد اب راستے کھلے ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان سے یہ گارنٹی لے لی ہے کہ سڑکیں بند نہیں ہوں گی اور تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔
پرویز خٹک نے مزید کہا کہ اگر وہ آکر بیٹھنا بھی چاہیں تو ہم انہیں نہیں روکیں گے، جب معاہدہ طے پاگیا ہے تو کنٹینر موجود ہوں یا نہ ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سات نکاتی معاہدے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سیکریٹری جنرل جے یو آئی ایف مفتی عبداللہ کے دستخط ہیں، جس کے مطابق آزادی مارچ ایچ نائن اتوار بازار میٹرو ڈپو پر منعقد ہوگا۔
٭ معاہدے کے نکات کے مطابق حکومت ریلی کے شرکا کے راستے سمیت کھانے پینے کی ترسیل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
٭ آزادی مارچ کے شرکا شہریوں کے بنیادی حقوق سلب نہیں کرینگے۔
٭ جلسہ کے شرکا مختص کردہ جگہ سے غیر قانونی طور پہ باہر نہیں جائیں گے۔
٭ اندرونی سکیورٹی جلسہ منتظمین کی ذمہ داری ہوگی۔
٭ معاہدہ پر من و عن عملدرآمد کے لیے انتظامیہ کو بیان حلفی دینگے۔
٭ این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کاروائی ہوگی۔ خلاف ورزی کی صورت میں یہ معاہدہ ختم ہوجائے گا۔
٭ سرکاری، غیر سرکاری املاک، انسانی زندگی کو نقصان پہنچانے کی صورت میں کاروائی ہوگی۔
معاہدہ کے بعد جمعیت علمائے اسلام کو این اوسی جاری کردیا گیا۔