وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو بھارت کے خلاف تیار رہنے کی ہدایت کردی۔ یہ بات انہوں نے سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعظم عمران خان نے خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت کسی بھی وقت پلوامہ کی طرز کا حملہ کرسکتا ہے،اور انہوں نے آرمی چیف کو کہا ہے کہ وہ فوج کو الرٹ رکھیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم موجودہ صورتحال میں پھنس کر رہ گیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی کو توقع نہیں تھی کہ پاکستان اتنا مضبوط ردعمل دے گا، ان کا کہنا تھا کہ شروع میں جب میں نے سربراہان مملکت کو فون کرنے شروع کیے تو کوئی ہماری بات نہیں سنتا تھا، کسی کو مسئلہ کشمیر میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
اس موقعے پر انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا تذکرہ بھی کیا اوروزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ نہیں دوں گا ۔مولانافضل الرحمان کےدھرنے کاایجنڈاکچھ اورہے، دھرنےپربھارت میں خوشیاں منائی جارہی ہیں ،دھرنےسے پاکستان دشمن ممالک کو فائدہ ہوگا۔
سینئرصحافیوں سےبات چیت کرتےہوئے وزیراعظم عمران نے مزید کہا کہ اپوزیشن مائنس ون کےایجنڈے پرکام کر رہی ہے، اپوزیشن کو پتہ ہے کہ عمران خان کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ،میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج ان کو پیغام بھیج دو کہ این آر او دینے کے لیے تیار ہوں تو سب کی زندگی آسان ہو جائے گی، آزادی مارج کی ٹائمنگ بہت شوکنگ ہے، آزادی مارچ کوبیرونی اوراندرونی ایجنڈےکی حمایت حاصل ہے۔
عمران خان کا مزیدکہنا تھاکہ ہماری کوشش ہےکہ مذاکرات کےذریعےمعاملات حل ہوں،ابھی تک کچھ پتانہیں کہ اپوزیشن کامطالبہ کیاہے، جب ہم نے دھرنا دیا تھا تو باقی سب آپشن کو استعمال کر کے دھرنا دیا تھا۔
وزیراعظم نے نواز شریف کے حوالے سے کہا کہ میں نے وزیراعلی پنجاب کو کہا کہ نواز شریف کو علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں،جہاں تک باہر جانے کا تعلق ہے تو وہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، مریم نواز کو نواز شریف سے ملنے کی اجازت دینے کا فیصلہ عدالت کا کام ہے۔