بھارت میں ایک مرتبہ پھر تعصب کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور اب کی مرتبہ محض علامہ اقبال کی نظم بچے کو پڑھوانے پر مسلمان ہیڈ ماسٹر کو معطل کردیا گیا۔
ریاست اترپردیش کے ضلع پیلی بھیت میں فرقان علی ایک سرکاری اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے فرائض سرانجام دیتے تھے تاہم پانچویں کلاس کے بچوں کو علامہ اقبال کی نظم پڑھوانے پر ان کو عہدے سے معطل کردیا گیا ہے ۔
ہیڈ ماسٹر فرقان علی پر بھارتی انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے بچوں کو مسلمانوں کی مذہبی لب پہ آتی ہے تمنا میری پڑھوائی ہے اور یہ نظم مدرسوں میں پڑھائی جاتی ہے۔
اس نظم کا عنوان بچوں کی دعا ہے اور اسکو انیس سو دو میں اقبال نے لکھا تھا اور جب اسکو اپنی کتاب بانگ درا میں شامل کیا تھا تو اس پر ماخوذ بیان کیا گیا تھا۔
اقبال نے اس نظم کا مرکزی خیال شاعرہ بیتھم ایڈورڈز کی نظم ہم فار آء لٹل چائلڈ سے لیا تھا اور بیتھم کی نظم اٹھارہ سو چھیاسی میں شائع ہوئی تھی۔ اور پڑھا جائے تو اندازہ لگانے میں دیر نہیں لگے گی کہ اقبال نے اس نظم کا ترجمہ کیا ہے ۔
لہذا اب اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یقینی طور پر ریاستی حکومت کو نظم سے نہیں بلکہ اقبال سے مسئلہ ہے کیونکہ یہ نظم تو حقیقی طور پر انگریزی شاعرہ بیتھم کی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ فرقان علی کیخلاف انکوائری جاری ہے اور اس سے پہلے ہی ان کو معطل کردیا گیا ہے،لہذا ان تحقیقات کے نتیجے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔