لاہور میں طالبہ کی جانب سے جنسی ہراسگی کے الزام پر سرکاری کالج کے لیکچرار کی پراسرار موت معمہ بن گئی۔ انتظامیہ نے انکوائری میں ٹیچر کو بے گناہ قرار دیدیا۔ انتقال سے قبل کالج انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں انگریزی کے لیکچرار نے لکھا کہ وہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہیں۔
کالج کی طالبہ کی جانب سے جنسی ہراسگی کے الزام پر ٹیچر جان کی بازی ہار گئے۔ ذرائع کے مطابق لیکچرار محمد افضل کیخلاف بی ایس کی طالبہ کی جانب سے کالج انتظامیہ کو خط لکھا گیا۔جس میں کہا گیا کہ انگریزی لیکچرار محمد افضل انہیں جنسی ہراسگی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ انکے رویے سے بہت سی طالبات پریشان ہیں۔
دوسری جانب لیکچرار محمد افضل کی طرف سے انکوائری کمیٹی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کمیٹی نے انہیں بے گناہ قرار دیدیا ہے۔ مگر اس الزام کے باعث انکے کردار پر داغ لگ گیا ہے اور ان کی بیوی بھی گھر چھوڑ کر جاچکی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ انکوائری کمیٹی جھوٹا الزام لگانے پر طالبہ کو معطل کرے تاکہ انکا سٹیٹس دوبارہ بحال ہوسکے۔
ایک دوسرے خط میں انہوں نے لکھا کہ وہ شدید ذہنی دباو کا شکار ہیں۔ وہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہیں۔
محمد افضل 9 اکتوبر کو پراسرار طور پر انتقال کرگئے تھے، اہلخانہ نے پوسٹمارٹم کیے بغیر ہی انکو سپرد خاک کردیا تھا۔ تاہم انکی موت طبی تھی یا خودکشی اس پر سوالیہ نشان ابھی باقی ہے۔ واقعے سے متعلق پولیس میں تاحال کوئی رپورٹ درج نہیں ہوسکی۔
ان کی موت پر پاکستان کے معروف اداکار و گلوکار علی ظفر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہراسگی کے ایک اور جھوٹے الزام کی وجہ سے لاہور کی جامعہ کے لیکچرار نے خودکشی کرلی۔ انہوں نے ایک خط بھی چھوڑا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ انہیں چھوڑ کر جاچکی ہیں اور ان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے، اب ان کے لیے کتنے لوگ آواز بلند کریں گے؟
I dont want to know the number that how many... i just want all those advocates of Metoo to speak up for him who were criticising me for speaking against blindly following and misusing #MeToo This is extremely tragic n now i think it would be easy for them to understand my point. https://t.co/aCiqztcfFy
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) October 19, 2019
انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ می ٹو مہم کے غلط استعمال پر کتنے لوگ آواز بلند کریں گے اور اس چیز کا ذمہ دار کون ہے؟