برطانیہ کی یورپی یونین کے بلاک سے علیحدگی پھر تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی نئی ڈیل پر شکست کھانی پڑگئی۔
برطانوی ایوان میں بریگزٹ پر حالیہ ڈیل کو موخر کیا جانا چاہیئے یا نہیں اس پر رائے شمار کی گئی ، اس قرارداد کے حق میں تین سو بائیس جبکہ مخالفت میں تین سو چھ ووٹ ڈٖالے گئے۔
ایوان میں اس قرارداد کی منظوری برطانوی حکومت کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ قرارداد کی منظوری کے بعد بریگزٹ ڈیل کو اس وقت تک عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکتا جب تک اس حوالے سے قانون سازی نہیں کرلی جاتی۔
اس قرارداد کی منظوری کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پابند ہیں کہ وہ یورپی یونین سے اس بلاک سے علیحدگی کیلئے مزید مہلت کی درخواست کریں۔ اس قرارداد کا مقصد برطانیہ کے یورپی یونین کے بلاک سے علیحدگی کے عمل میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرنا ہے ، برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے اکتیس اکتوبر کی تاریخ کا تعین کیا گیا ہے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد اس حوالے سے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اب وہ یورپی یونین سے بریگزٹ میں تاخیر پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس قرارداد سے خوفزدہ نہیں ہیں اور بریگزٹ ڈیل پر ڈیڈلائن کے تحت عمل جامہ پہننانے کیلئے کوشش کرینگے۔
بورس جانسن کی حکومت امید کررہی ہے کہ وہ بریگزٹ کی نئی ڈیل پر ڈیڈلائن سے قبل قانون سازی کرلیں گے تاکہ یورپی یونین سے شیڈول کے مطابق علیحدگی ہوسکے۔
پہلے بورس جانسن اور یورپی یونین کے رہنماوں کے درمیان بریگزٹ پر مذاکرات کامیاب ہوگئے تھے تاہم اس ڈیل کی منظوری یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ سے ضروری ہے۔