امریکی حکام نے کہا کہ ترکی کو امریکی پابندیوں پر جزوی استثناء ملے گا تاکہ ترکی سے معاہدے کے تحت امریکی اسلحے کی فرو خت میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو۔ شام میں ترکی کے فوجی آپریشن کے بعد امریکا نے ترکی پر فوری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پینٹاگون حکام نے نام نہ ظاہر کنے کی شرط پر بتایا کہ ترکی کو اسلحے کی فراہمی سے متعلق اس بات پر اتفاق ہے اسکو عام استثناء ملے گا تاکہ دیگر سرگرمیاں جاری رہے سکیں ۔
حکام کے مطابق اس استثناء کا مقصد ترکی کو اسلحے کی فروخت کے معاہدے کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔
امریکا نے دو ترک وزارتوں اور تین سینئر ترک حکاموں پر پابندی شام کے سرحدی علاقوں میں فوجی آپریشن کے بعد پیر کے روز لگائی تھی ۔ امریکا کی جانب سے ترکی کی وزارت دفاع اور وزارت توانائی ،جبکہ ترک وزیر دفاع اور وزیر توانائی ، وزیر داخلہ پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ ترکی پر پابندیوں کے اس حوالے سے تحریری استثناء کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس کے اثرات کو پرکھا جاسکے، اور اسکا مقصد دونوں ممالک کے درمیان روایتی تعلقات کو جاری رکھنا ہے ۔
امریکی حکام نے مزید کہا ہے کہ واشنگٹن شام میں فوجی آپریشن کے حوالے سے انقرہ سے مذاکرات بھی شروع کرنے کا خواہاں ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان حالیہ استثناء طویل مدتی پالیسی کا حصہ ہے اور امریکا حالیہ بحران سے ہٹ کر اسکو وسیع تناظر میں دیکھتا ہے۔