مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون کیخلاف مظاہرے کرنے پر وادی کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن ، بیٹی اور مقبوضہ کشمیر کے چیف جسٹس کی اہلی حوا بشیر کو گرفتار کرلیا گیا۔ فاروق عبداللہ کا شمار بھارت نواز رہنماوں میں ہوتا ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں خواتین انسانی حقوق کی رہنما اور خواتین اساتذہ مودی سرکار کے اقدام کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے بھارت کیخلاف نعرے بازی کی ۔ سری نگر کے وسط میں خواتین کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا مظاہرہ ہے۔
خواتین مظاہرین کی بڑی تعداد سری نگر میں پرتاپ پارک میں جمع ہوئی ،مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے، ان مظاہرین میں انسانی حقوق کی رہنماوں اور اساتذہ کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن ، بیٹی اور مقبوضہ کشمیر کے سابق چیف جسٹس بشیر احمد کی اہلیہ حوا ب شیر بھی شامل تھیں ۔
جیسے ہی خواتین نے مارچ شروع کیا تو فوری بھارتی فورسز نے ان کو گھیرے میں لے لیا اور ان کو منتشر کرنے کیلئے تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کئی خواتین کو بھی حراست میں لے لیا۔ حراست میں لی گئی خواتین میں سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن ثریا، بیٹی صفیہ اور مقبوضہ کشمیر کے چیف جسٹس کی اہلی حوا بشیربھی شامل ہیں
اس موقع پرمیڈیا میں بیانات تقسیم کرنے والی خواتین مظاہرین کو بھارتی فورسز نے روکنے کی کوشش کی ۔مظاہرین نے بھارتی میڈیا کی منافقت پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور ان کا موقف تھا کہ بھارتی میڈیا مقبوضہ کشمیر کے حقائق منظرعام پر نہیں لارہا اور دنیا کے سامنے وادی کے حالات کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے۔
مظاہرے میں شریک خواتین مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بحالی ، حراست میں لیے گئے کشمیریوں کی رہائی ، بھارتی فورسز کا شہری اور دیہی علاقوں سے انخلا کا مطالبہ کررہی تھیں ۔
واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی لاک ڈاون کو بہہتر روز گزر گئےہیں اور وہاں پر ابھی تک پابندیاں جاری ہیں ،اور کاروبارزندگی مکمل طور پر مفلوج ہے ،خوف کے باعث تاجر دکانیں صرف صبح اور شام چند گھنٹے کیلئے کھولتے ہیں۔ وادی میں فوجی کی بھاری تعداد میں تعیناتی، ذرائع مواصلات کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔
پوسٹ پیڈ مسیجنگ سروس محض چند گھنٹے کھلنے کے بعد دوبارہ بھارتی فوج کے دباو پر بند کردی گئی ۔ بھارتی لاک ڈاون سے سب سے زیادہ مریض متاثر ہوئے ہیں ۔
پہلے بھارتی انسانی حقوق کی رہنماوں نے مقبوضہ وادی کے دورے کے بعد نئی دہلی میں اپنی ایک رپورٹ جاری کی تھی، رپورٹ میں مودی سرکار پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے حریت رہنما علی گیلانی کی اس بات کو سچ کردکھایا کہ بھارت پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔