ملائیشیا نے بھی بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات پر نظرثانی شروع کردی۔ ملائیشین وزیرِ اعظم مہاتیر محمد نے اشارہ دیا تھا کہ کوالمپور نئی دہلی کے ساتھ تجارتی معاملات پر نظر ثانی کرے گا ۔
مہاتیر محمد کا یہ بیان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ بھارت ملائیشیا سے تجارت کو محدود کرنے پر غور کر رہا ہے۔
ملائیشیا کے سرکاری خبر رساں ادارے’برناما‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو مہاتیر محمد نے کہا کہ ان کی حکومت بھارت کے ساتھ تجارتی معاملات پر نظر رکھے گی۔
ملائیشین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت اور ملائیشیا کے درمیان تجارت باہمی بنیادوں پر استوار ہے۔
ملائیشیا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے تجارتی پابندیوں سے متعلق کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی ہے۔
پہلے خبریں گردش کررہی ہیں کہ بھارت نے اب ملائیشیا کی بعض درآمدات پر کو محدود کرنے یا کم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے ۔
حکومتی اور انڈسٹری کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت ملائیشیا سے کچھ درآمدات محدود کرنے پر غور کررہا ہے جس میں پام تیل بھی شامل ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت کی جانب سے پام تیل کے علاوہ دیگر ملائیشین درآمدات میں بھی کمی کی جاسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حق میں بیان دینے پر ناراض ہے ۔
مہاتیر محمد نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نے اس پر حملہ کرکے قبضہ کیا ہے اور بھارت کو چاہیئے کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ اقدامات کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت ملائیشیا کو سخت پیغام دینا چاہتی ہے اور اس مقصد کیلئے بھارتی حکام نے پام تیل کے متبادل تیل کی درآمد کیلئے یوکرائن، ارجینٹینا اور انڈونیشیا کے ناموں پر غور شروع کردیا ہے۔
دوہزار انیس میں گزشتہ نوماہ کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت نے ملائیشیا سے سب سے زیادہ چالیس لاکھ ٹن کے لگ بھگ پام تیل خریدار تھا۔