کراچی: سوشل میڈیا ویبسائٹ انسٹاگرام پر عائشہ مظفر نامی خاتون (Abu's Jinns) یعنی "ابّو کے جن" کے نام سے ایک اکاﺅنٹ چلاتی ہیں اور اکثر اس پر اپنے والد کو نظر آنے والے جنّات کے قصے بیان کرتی ہیں۔
ایک مرتبہ انہوں نے قالینوں کی ایک دکان میں جنات کے اپنا الگ سے کاروبار کرنے کا ایسا قصہ سنایا کہ انٹرنیٹ صارفین دنگ رہ گئے۔
ویب سائٹ "مینگوباز" کے مطابق عائشہ مظفر لکھتی ہیں کہ یہ واقعہ محمد علی کے ساتھ پیش آیا جس نے میرے والد سے اس مشکل کے حل کے لیے مدد مانگی۔ جب محمد علی کے والد مزمل صاحب کا انتقال ہوا تو اس نے ان کی قالینوں کی دکان سنبھال لی۔ یہ دکان شادمان میں واقع تھی جو کافی بڑی اور قالینوں سے بھری ہوئی تھی۔ پھر اچانک دکان سے قالین غائب ہونے لگے۔
علی مزید بتاتا ہے کہ دکان میں مسلسل چوری پر میں بہت پریشان تھا۔ ایک دوست سے جدید سیکیورٹی الارم بھی لے کر دکان میں لگایا لیکن چوریاں بدستور جاری رہیں۔ میں دکان کے دروازے اچھی طرح بند کرکے جاتا۔ اگلی صبح وہ اسی طرح بند ہوتے لیکن اندر قالین غائب ہوتے تھے۔ میں نے رات کو ایک لڑکے کو دکان کے باہر پہرے کے لیے ملازمت پر رکھ لیا لیکن وہ بھاگ گیا۔ پھر میں نے سوچا کہ سیکیورٹی کیمرے لگوا لیتا ہوں اور میں نے ایسا ہی کیا۔ ابھی دو دن ہی کیمرے لگوائے ہوئے تھے کہ مجھے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایسی چیز نظر آئی کہ آنکھوں کے لیے یقین کرنا مشکل ہو گیا۔ میں نے دیکھا کہ میری دکان سے قالین خود بخود باہر کی طرف سرکنا شروع ہوئے اور ایک ایک کرکے بند دروازے سے باہر نکلتے گئے۔
عائشہ لکھتی ہیں کہ یہ واقعہ سن کر میرے والد نے علی سے کہا کہ پریشان مت ہوں، میں سنبھال لوں گا۔ اگلی رات وہ دکان میں جا کر بیٹھ گئے۔ جب کافی دیر ہو گئی تو انہیں محسوس ہوا کہ دکان میں ان کے علاوہ بھی کچھ لوگ آگئے ہیں۔ پھر انہوں نے ایک جنّنی (خاتون جن) کو دیکھا۔ اس نے نقاب لے رکھا تھا اور وہ آ کر کاﺅنٹر کے پیچھے کرسی پر بیٹھ گئی۔ پھر ایک اور جنّنی آئی اور کاﺅنٹر کے دوسری طرف بیٹھ گئی۔ ان دونوں نے میری طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی تھی، دکان میں کافی گرمی ہونے لگی۔ ابھی ان دونوں جننیوں کو آئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ دکان میں جن ہی جن آ گئے۔ بڑے جن، چھوٹے جن، بوڑھے جن، سب آ گئے اور وہ دونوں جننیاں ان جنات کو قالین کھول کھول کر دکھانے لگیں۔ ہر ایک آدھ گھنٹے بعد کسی جن کو قالین پسند آ جاتا اور وہ خرید کر اسے وہاں سے لے جاتا۔ تمام رات ان دو جننیوں نے کاروبار کیا اور قالین بیچے۔ اگلی صبح میرے والد دوبارہ دکان میں گئے اور علی کا یہ مسئلہ حل کر دیا۔