جگر کی سوزش کو ہیپاٹائٹس کہا جاتا ہے اور یہ اکثر ایک وائرل انفیکشن کے باعث ہوتا ہے۔ مگر اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں، جن میں ادویات کے کا ری ایکشن، منشیات، الکوحل وغیرہ شامل ہیں۔
۔دنیا بھر میں ہر سال کروڑوں افراد اس کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کو اس وقت تک علم نہیں ہوتا جب تک معمولی چیز بگڑ نہ جائے۔
جگر کے انفیکشن کی بھی مختلف اقسام ہے جنھیں ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی، ڈی اور ای میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ہیپاٹائٹس اے اس مرض کی ہلکی قسم مانی جاتی ہے جبکہ سی اور ڈی انتہائی سنگین۔ ان کے علاج کا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو کونسا ہیپاٹائٹس ہوا ہے اور انفیکشن کی وجہ کیا ہے۔
ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کسی نہ کسی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہیں خاص طور پر جسمانی رطوبت، انجیکشن کی آلودہ سوئیاں، جسمانی تعلقات وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
ہیپاٹائٹس کا اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوپاتا اور اس کے شکار ہونے کی صورت میں جسم کا دفاعی نظام جگر کو ہی نقصان دہ چیز سمجھ کر اس پر حملہ کرکے اس کے افعال کو روک دیتا ہے۔
تاہم اس مرض کی کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جن سے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور ان سے واقفیت زندگی بھی بچا سکتی ہے۔
ان میں فلو جیسی علامات، ہر وقت تھکاوٹ، پیٹ میں اکثر درد رہنا، فضلے کی رنگت ہلکی ہو جانا، پیشاب کا رنگ بہت زیادہ گہرا ہوجانا، کھانے کی خواہش ختم ہوجانا یا بھوک نہ لگنا، جسمانی وزن میں ایسی کمی جس کی وجہ سمجھ نہ آسکے، زرد جلد اور آنکھیں، جو کہ یرقان کی بھی علامات ہوسکتی ہیں، شامل ہیں۔
عام طور پر ہیپاٹائٹس B اور Cبہت سست روی سے پھیلتا ہے اور ان علامات کے ذریعے ان کو نوٹس کرنا کافی مشکل کام ہوسکتا ہے، تاہم ایسی کچھ علامات نظر آئیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔