کیا دہشتگردی کے مقدمہ میں صلح کی بنیاد پرمجرم کی رہائی ہو سکتی ہے؟سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں قراد دیا گیا دہشت گردی کے مقدمہ میں راضی نامے کی بنیاد پرمجرم کی رہائی نہیں ہو سکتی ۔
ستائیس صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریرکیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کا جرم نا قابل صلح ہے ،محض فریقین کے مابین دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح کے سبب مجرم کی رہائی ممکن نہیں، متعدد بار یہ کہا گیا غیر معمولی حالات میں آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت نظر ثانی کے بعد ری وزٹ کا اختیار ملنا چاہیے،ماضی میں سپریم کورٹ ایسی دلیلوں کو رد کر چکی ہے. سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت نظر ثانی خارج ہونے کے بعد مقدمہ دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا،اگر کسی قانون کی تشریح مقصود ہو تو سپریم کورٹ از خود ری وزٹ کر سکتی ہے،آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت نظر ثانی اپیل خارج ہونے کے بعد ری وزٹ کرنا خالصتا سپریم کورٹ کی صوابدید ہے،درخواست گزار یا کسی فریق کے کہنے پر مقدمے کو ری وزٹ نہیں کرسکتے ۔۔