چوہدری شوگرمل کیس میں نیب کی رپورٹ منظر عام پر آگئی، نوازشریف نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے 410ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
نیب رپورٹ کے مطابق ملزمان نے گیارہ ملین کے شیئرز غیر ملکی شخص نصیر عبداللہ کو منتقل کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ٹرانسفر کئے جانیوالے شیئرز درحقیقت نوازشریف کو 2014میں واپس کر دئیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگر ملز اور شمیم شوگر ملز میں1992سے لیکر 2016تک 2ہزار ملین کی سرمایاکاری کی گئی جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے 1کروڑ 55لاکھ20ہزار ڈالر کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا۔
رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ نوازشریف نے یہ قرضہ 1992میں جس آف شور کمپنی سے لیا اس کا اصل مالک ظاہر نہیں کیا گیا۔ چوہدری شوگر مل کے آغاز کے لئے شریف فیملی نے اپنی ہی 9کمپنیوں سے 20کروڑ 95لاکھ کا قرض لیا۔
نوازشریف1992میں 43ملین شیئر کے مالک تھے مگر اتنے شیئر انکے پاس کہاں سے آئے یہ نہیں بتایا گیا۔ نواز شریف جب وزیر خزانہ اور وزیر اعلی تھے اس دوران انکے اثاثے بڑھے۔ رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے کسی سوالات کے جوابات ہی نہیں دیئے۔