مقبوضہ وادی میں ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کی بدولت مریضوں کی اموات میں تیزی آگئی۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں مودی سرکار کی جانب سے لاک ڈاون اور سیلولر نیٹ ورک کی بندش سے مریض ڈاکٹرز یا ڈاکٹرز مریضوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں جس سے غیر ضروری جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔
مقبوضہ وادی میں ڈاکٹرز اور مریضوں دونوں کا موقف ہے کہ گزشتہ دو ماہ سے جاری مودی سرکار کا کریک ڈاون اور انٹرنیٹ کی بندش اب تک کئی زندگیاں نگل چکی ہے۔
کینسر کے مریض اپنی دوائیں آن لائن نہیں منگواسکتے اور اسہی طرح ڈاکٹرز بھی موبائل سروس نہ ہونے کے باعث نہ تو اپنے ہم پیشہ سے رابطہ کرسکتے ہیں یا نہ ہی وہ کسی بھی انسان کی جان بچانے کیلئے درکار معلومات لے سکتے ہیں۔
اسہی طرح وادی میں کشمیریوں کی بڑی تعداد کے پاس لینڈ لائن کی سہولت دستیاب نہیں ہے تو وہ بھی ڈاکٹرز سے مدد کیلئے رابط نہیں کرسکتے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق اس آرٹیکل میں انٹرویو کیلئے کئی ڈاکٹرز سے رابطہ کیا گیا تو سب کا کہنا تھا کہ وہ اس انٹرویو کے نتیجے میں اپنی نوکری سے ہاتھ دھولیں گے۔حتی کہ بعض شعبہ صحت سے رابستہ افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی فورسز کی جانب سے ان کو ہراساں بھی کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکام نے کہا ہے کہ وادی میں تمام اسپتال معمول کے مطابق کام کررہےہیں اور پابندیوں کے باوجود بھی شعبہ صحت کے اہلکاروں اور مریضوں کو چیک پوائنٹس سے گزرنے کیلئے پاسز جاری کیے گئے ہیں۔
طبی حکام نے اسپتال کے اعدادوشکار کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سیکڑوں مریضوں کو ایمرجنسی سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں کیونکہ ایمبولنس دستیاب نہیں تھی۔ اور کئی کی اموات مواصلاتی سہولیت نہ ہونے کے باعث بھی واقع ہوگئیں۔