بھارت میں انتالیس معروف شخصیات کیخلاف ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور علیحدگی پسند سوچ کی حمایت کرنے پر مقدمہ قائم کردیا گیا، ان شخصیات نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر خط لکھا اور اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ریاست بہار میں مظفر پور میں انتالیس معروف شخصیات کیخلاف یہ کیس رجسٹرڈ کیا گیا ہے، ان شخصیات میں رام چندرا گوہا ، اپرنا سین ، منی رتنم ، ادور گوپل کرشنا شامل ہیں ۔
گوپال کرشنا نے حکومتی اقدام کو ناقابل یقین قرار دیا ہے۔اسلامک انسائیکلوپیڈیا کی اشاعت کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران سائیڈلائن پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گوپال کرشنا نے کہا کہ یہ خط ذمے دار بھارتی شہریوں کی جانب سے حکومت کو لکھا گیا تھا اور یہ تمام قوم کو ایک جمہوریت کے طور پر گردانتے ہیں جس میں سب کو اپنی رائے کا اظہار کا حق حاصل ہے۔
گوپال کا مزید کہنا تھا کہ صرف اس بناء پر ان کو غدار قرار دیا جانا نہیں چاہیئے کہ حکومت سے اتفاق نہیں کرتے۔ گوپال کرشنا کا کہنا تھا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جس میں ہر شہری کو اقتدار پر دسترس رکھنے والے حکام تک اپنے تحفظات پہنچانے کا حق حاصل ہے۔
گوپال کرشنا کا کہنا تھا کہ خط میں موب لنچنگ کا معاملہ اٹھایا گیا تھا اور سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا یہ ہجوم ان لوگوں پر جو کہ طاقت ور ہیں ان پر زور آزما کر جے شری رام بولنے پر مجبور کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے رام کا نام پر قتل کرنا بہت ہی پریشان کن قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خط میں اٹھائے گئے ایشو پر کوئی بھی ذمے دار حکومت قدم اٹھائے گی کیونکہ درجنوں افراد ماب لنچنگ میں قتل ہورہے ہیں اور ان واقعات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ ملزمان کو پتہ ہوتا ہے کہ ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ اس سوال پر کہ انکے خط سے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے گوپال نے پوچھا کیا ماب لنچنگ سے ملک کی ساکھ متاثر نہیں ہورہی اور وہ حکومت پر دباو بڑھا رہے ہیں کہ اس طرز کے واقعات روکے جائیں ۔ تاہم اپنے خلاف مقدمے کیخلاف مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق انہوں نے بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ اس حوالے سے دیگر دستخط کندگان سے مشاورت کریں گے۔