عراق میں کرپشن اور بے ضابطگی کیخلاف جاری احتجاج پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر چھیالیس ہوگئی ہے،یہ افراد ملک میں کشیدگی بڑھنے کےبعد گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔
منگل کے روز اچانک ایک مظاہرے کے بعد پرتشدد مظاہروں نے پورے عراق کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس سے عراقی سیکیورٹی حکام بھی شدید مخمصے کا شکار ہوگئے تھے۔ جس کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے سیکیورٹی فورسز نے ان پر فائرنگ کردی جس سے کئی ہلاک اور زخمی ہوگئے ، زخمیوں میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ادھر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سیستانی نے عراقی عوام اور سیکیورٹی فورسز پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد سے پرہیز کریں اور ساتھ ہی انہوں نے ساستدانوں سے مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے مطالبات پر بھی غور کریں۔
عراق میں نماز جمعہ کے خطے کے دوران خطبے میں سیستانی کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا ۔ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ قابل افسوس ہے کہ اب تک اتنی زیادہ اموات ،اور نقصان ہوا ہے ۔
بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اور سیاستدانوں نے کرپشن کیخلاف اقدامات کے عوامی مطالبے پر تاحال قدم نہیں اٹھایا ہے یا نہ اس حوالے سے کوئی اقدامات تاحال نظر آئے ہیں۔ اور موجودہ حالات میں سب سے زیادہ زمے داری پارلیمان پر عائد ہوتی ہے۔
رات کو ایک اپنے خطاب میں عراقی وزیراعظم عدل عبدل مہدی نے کہا کہ ان کو عوام میں پائی جانیوالی مایوسی کا اندازہ ہے تاہم عراقی مسائل کے حل کیلئے کوئی جادو نہیں ہے۔ خطاب میں انہوں نے ملک میں اصلاحات کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔