پاکستانی حکام سے افغان طالبان کے وفد کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا, اعلامیے کے مطابق افغان طالبان نے امریکا سے مذاکرات بحال رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں افغان مسئلے کے جلد پرُ امن حل کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کرنے کا وقت ہے اور افغانستان میں مستقل امن کے لیے پاکستان تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کا خواہاں ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے وفد کی ملاقات دفتر خارجہ میں ہوئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور بارہ رکنی افغان طالبان کے وفد کی قیادت ملا عبد الغنی برادر نے کی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں مستقل امن پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے اور پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ افغانستان کے پیچیدہ مسئلے کا فوجی حل نہیں۔ افغانستان میں امن و مفاہمت کے لیے معاشرے کے تمام شعبوں کی شمولیت واحد راستہ ہے، افغان عوام، نمائندوں، اسٹیک ہولڈرز میں بات چیت مستقل امن کی راہ نکال سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک سال سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کر رہا ہے اور پاکستان مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کا خواہاں ہے۔
پہلے پاکستان کے دورے پر آئے افغان طالبان کے وفد نے وزیراعظم عمران خان سے اہم ملاقات کی،جس میں امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
ملا عبدالغنی کی سربراہی میں11 رکنی افغان طالبان کے وفد نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی،ملاقات میں خطے میں قیام امن اور افغان امن عمل سے متعلق مشاورت کی گئی۔
دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے ۔ زلمے خلیل زاد پاکستان میں سیاسی اور عسکری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان زلمے خلیل زاد 5رکنی وفد کے ہمراہ چین سے پاکستان پہنچے ہیں، وہ دورے پاکستان کے موقع پر سیاسی اور عسکری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔گزشتہ روز افغانستان میں نیٹو فوج کے سربراہ جنرل آسٹن اسکاٹ ملر بھی پاکستان پہنچے تھے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا افغانستان میں 18سال سے جاری جنگ کے خاتمے کےلئے طالبان سے ہونے والی بات چیت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یہ مذاکرات مردہ ہوچکے ہیں۔ میں ملاقات اور گفتگو کا حامی ہوں، کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے خفیہ ملاقات طے شدہ تھی۔
انہوں نے کہا میٹنگ بلانے کا آئیڈیا بھی میراتھا اور اس کو منسوخ کرنے کا بھی۔ یہاں تک میں نے کسی اور سے اس پر تبادلہ خیال نہیں کیا تھا۔ ملاقات سے متعلق وائٹ ہاؤس میں جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا ہم افغانستان میں پولیس کا کردار ادا کرتے رہے۔ امریکی فوج اس کام کےلئے نہیں تھی۔