جرمنی نے بھی بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضۃ کشمیر پر عائد پابندیاں ختم کرے۔ بھارت میں جرمن سفیر والٹر لنڈنر نے زور دیا کہ بھارتی اقدام کے خطے پر اثرات پڑیں گے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت جلد دو طرفہ تعلقات بحال ہوجائیں گے۔
میڈیا سے بات چیت میں لنڈنر نے مزید کہا کہ عالمی برادری کشمیر کے معاملات کا غور سے جائزہ لے رہی ہے اور اس لئے وہاں پر کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے۔
پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کےبعد جرمنی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ برلن امید کرتا ہے کہ نئی دہلی کشمیر پر کئے گئے اقدامات اسکے آئین سے متصادم نہیں ہونگے بیان میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر متعلقہ عوام کے خدشات اور اپنے ارادوں پر بات چیت آگے بڑھائے گا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان ،ترک صدر طیب اردگان اور ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے مسئلہ کشمیر بھی اٹھایا گیا تھا اور اس حوالے سے بھارتی حکومت کو شدید خفت اٹھانی پڑی تھی۔
پہلے امریکا نے بھی مودی سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ وادی پر سے پابندیاں اٹھائے اور اس حوالے سے پاکستان حکومت سے بات چیت کرے۔