پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ ہر سال کھڑی فصلیں تباہ کر دیتا ہے، جس سے بچنے کیلئے کاشتکار مختلف کیمیکل استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔
لیکن مسلسل ناکامی کے بعد اب کاشتکاروں اور دیگر عوام نے خود بدلہ لینے کا زبردست پلان بنا لیا ہے۔ جہاں پہلے ٹڈیاں کاشتکاروں کی کھؑڑی فصلیں چٹ کرلیا کرتی تھیں وہیں اب کاشتکاروں نے ٹڈیوں کو چٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صحرائے تھر سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں فصلوں میں تباہی مچانے والی ٹڈیاں اب تھر میں خود خوراک بن رہی ہیں۔ چھاچھرو اور دیگر مقامات کے ہوٹلوں اور گھروں میں ٹڈی کڑھائی، ٹڈی بریانی اور مختلف ڈشیں عام دستیاب ہیں۔
ٹڈی دل کو پکانے سے قبل اس کے پر، ٹانگیں اور دھڑ کا پچھلا حصہ علیحدہ کرکے دھوپ میں سکھایا جاتا ہے۔ پھر اس کی کڑھائی، فرائی اور بریانی تیار کی جاتی ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وٹامنز سے بھرپور ٹڈی دل کی ڈشز انتہائی لذیذ ہیں۔ اس سے قبل پاکستان میں ٹڈیوں کو کھانے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی تھی۔
تاہم گزشتہ دنوں لاہور میں مینڈک پکڑے جانے کی خبر ضرور موصول ہوئی تھی جن کے بارے میں افواہیں پھیلائی گئی تھیں کہ لوگوں کو کھلانے کیلئے بڑی تعداد میں مینڈک پکڑے گئے تھے، بعد میں پتا چلا کہ وہ کسی میڈیکل کالج کو دینے کیلئے لے جا رہے تھے۔
اس سے قبل کھوتا اور دیگر مکروہ جانوروں کا گوشت بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں عوام کو کھلائے جانے کی خبریں آتی رہی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹڈی ڈشز صرف تھر تک محدود رہتی ہیں یا پھر پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔