سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کے ذاتی گارڈ جنرل عبدالعزیز الفغام کے قتل کی پراسراریت کے باعث افواہیں گردش کرنے لگی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ جنرل عبدالعزیز کی موت جائیداد کے تنازعے کے باعث ہوئی ہے۔ خبریں گردش کررہی ہیں کہ موت سے کچھ عرصے قبل ان کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا جس سے محلاتی سازشوں کے حوالے سے بھی افواہوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسکے علاوہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ مقتول جنرل عبدالعزیز کے پاس معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اہم معلومات تھیں اور اس لئے ان کو راستے سے ہٹایا گیا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے نے جنرل الفغام کے قتل کی تفصیلات بتائی ہیں کہ وہ اپنے دوست کے گھر پر تھے کہ اچانک محمود علی نامی دوست بھی گھر میں داخل ہوا اور اس دوران دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کےبعد محمود علی نے جنرل فغام پر گولی چلادی ، جس کے نتیجے میں ایک فلپائنی ورکر اور گھر کے مالک کا بھائی زخمی ہوگیا۔
واقعے کے فوری بعد فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے محمد علی کو انکاونٹر میں ہلاک کردیا کیونکہ اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم جنرل عبدالعزیز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے۔
سرکاری چینل نے جنرل عبد العزیز الفغام کے قتل کو ذاتی جھگڑے کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
واقعے کی خبر جیسے ہی ملک میں پھیلی ویسے ہی سوشل میڈیا پر کئی افراد نے جنرل فغام کی تصاویر شیئر کیں اور ان کو خدمات کے اعتراف میں خراج عقیدت پیش کیا۔
جنرل فغام عام طور پر سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کے ہمراہ ہوتے تھے اور حال ہی میں عراقی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔