امریکی حمایت یافتہ ایرانی اپوزیشن اتحاد نے سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کو ملوث قرار دے دیا۔
اپوزیشن اتحاد نے سعودی تیل تنصیبات پر حملے سے متعلق تفصیلی انٹیلی جنس معملومات شیئر کی ہیں ۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سعودی عرب کی دو تنصیبات پر حملے کے احکامات دیئےاور صدر حسن روحانی نے انکی منظوری دی تھی۔
اپوزیشن رہنما جعفرزادے نے مزید الزام لگایا کہ یہ حملے پاسداران انقلا ب نے لانچ کیے تھے۔اس حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے نائب اپوزیشن رہنما جعفر زادے نے کہا کہ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا اجلاس جولائی میں ہوا تھا جس میں اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ان کامزید کہنا تھا کہ اس حملے کی حکمت عملی اور عملی جامہ پہنانے کی پلاننگ ایرانی پاسداران انقلاب کے اعلیٰ سطح کے کمانڈرز کی تھی۔کروز حملے کیلئے پاسداران انقلاب کے افسران کو عمیدیا کی فوجی بیس پرچودہ ستمبر سے قبل طلب کیا گیا تھا اور حملے کے بعد ان افسران نے اس حوالے سے رپورٹ جمع کروادی تھی۔
جعفرزادے نے اس خبر کے ذرائع سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ انکے ذرائع مجاہدین خلق کے نیٹ ورک سے ہے۔ اور یہ بھی ایرانی حکومت اور پاسداران انقلاب میں موجود ہے۔ انہوں نے اپنے ذرائع کو مکمل طور پر قابل اعتبار قرار دیا۔
پہلے امریکی انٹلی جنس رپورٹ میں بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ حملے ایران سے کیے گئے ہیں ، تحقیقات کے دوران عرب اتحاد کے سامنے یہ بات آئی تھی کہ پچیس ڈرونز اور کروز میزائل سے آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملہ کیا گیا تھا اور یہ ایرانی ساختہ تھے۔