وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا تو مقبوضہ کشمیر میں بھر پور جشن منایا گیا، عوام کرفیو اور پابندیوں کے باوجود سڑکوں پر نکل آئے اور پاکستان اور عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔
جمعہ کو بڑی تعداد میں کشمیری باہر نکلے اور بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ 'ہمیں صرف اللہ اور اس کے بعد عمران خان پر بھروسہ ہے'۔
مظاہرین نے 'تیرا بھائی میرا بھائی عمران بھائی عمران بھائی کے نعرے بھی لگائے'۔
مظاہرین نے یہ نعرہ بھی لگایا کہ 'عمران خان سے رشتہ کیا، لاالہ الااللہ'۔
صورہ میں ہونے والے احتجاج میں خواتین بھی شامل تھیں جو نعرے لگارہی تھیں کہ 'ہم کیا چاہتے آزادی'۔
احتجاج میں شریک کشمیری خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں ظلم کرنے والوں سے کوئی امید نہیں۔ ہمیں صرف اللہ سے امید ہے اور وہ دیکھ رہا ہے کہ ہم پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں۔
کشمیریوں کا بس ایک مطالبہ ہے کہ اُن کو آزادی دی جائے۔
مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جس میں بھارت کے تاریخ درج تھیں کیونکہ بھارت یہ پروپگینڈا کرتا آیا ہے کہ حالیہ دنوں میں سامنے آنے احتجاج کی ویڈیوز پرانی ہیں، اس لیے احتجاجی مظاہرین اپنے پلے کارڈز میں احتجاج کے دن کی تاریخ درج کرکے بھارتی جھوٹ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہیں۔
بھارت میں کشمیر کی توانا آواز اور سماجی کارکن شہلا رشید نے بھی اپنی ٹویٹ میں مقبوضہ وادی کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔
شہلا رشید نے ٹویٹ کیا کہ 'مودی کے اقدامات نے پاکستان کے لیے کشمیر میں ایک نرم گوشہ پیدا کردیا ہے'۔
انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ 'گزشتہ شب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کے بعد مجھے کشمیر سے 3 لوگوں کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ یہاں جشن کا سماں ہے، ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جارہا ہے'۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں یہ بھی واضح کیا کہ 'ان کے پاس اس بات کو کہنے کیلئے سفارتی الفاظ نہیں ہیں'۔
Modi govt's actions have created a huge soft corner for Pakistan in Kashmir. Three people from Kashmir told me over the phone that, after Imran Khan's UNGA speech last night, there were rallies, celebrations, firecrackers in Kashmir. There's no diplomatic way of saying this!
— Shehla Rashid شہلا رشید (@Shehla_Rashid) September 28, 2019
شہلا رشید کون ہیں؟
شہلا رشید نئی دہلی کی جواہر لال یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں اور ان کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔ ان کا تعلق ایک نوزائیدہ سیاسی جماعت جموں کشمیر پیپلز موومنٹ ہے جس کے سربراہ شاہ فیصل ہیں۔ یاد رہے بھارتی حکومت نے شاہ فیصل کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔
نوجوان سماجی کارکن اور جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید کے خلاف بھارتی حکمران جماعت بی جے پی نفرت اور اختلاف کی تمام حدیں پار کرچکی ہے اور اُنہیں ملک دشمن بتاکر گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
شہلا رشید کیخلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے، یہ مقدمہ بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل الکھ آلوک شریواستو کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔
شہلا پر یہ غداری کا مقدمہ ٹوئٹر پر ٹویٹس کی سیریز میں بھارتی فوج کے کالے کارناموں کو منظرعام پر لانے کی وجہ سے درج کیا گیا تھا۔