مودی سرکار پر امریکی دباو میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب بھارتی نژاد امریکی قانون ساز پرامیلا جیا پال سمیت چودہ امریکی ارکان کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار سے مواصلاتی بلیک آوٹ ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
امریکی ارکان کانگریس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکا میں موجود کشمیریوں کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندری مودی سےمطالبہ کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آوٹ ہٹایا جائے اور وہاں پر جاری انسانی بحران سے متعلق تحفظات پر اقدامات کیے جائیں۔
بیان میں بھارت کو امریکا کا اہم شراکت دار قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اس لئے وہ امید کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت لیڈرشپ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں ہٹائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ وادی کے کشمیریوں کو بھی وہی حقوق حاصل ہونے چاہیئے جو کہ بھارت کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔
بیان میں پانچ اگست کو آرٹیکل تھری سیونٹی کے خاتمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ میڈیا بلیٹ آوٹ اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس تک لاکھوں کشمیریوں کو رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ کئی کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ ان حالات کی وجہ سے امریکا اور دیگر ممالک میں موجود اہلخانہ جموں کشمیر میں اپنے پیاروں سے رابطے نہیں کرپارہے اور یہ خدشات میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔
اس مشترکہ بیان میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کیا گیا ہے ، یہ مشترکہ بیان جیمز میک گوورن، مائیک لیون، اینڈے لیون ، پرامیلا جیا پال سمیت دیگر دس ارکان کانگریس کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیا گیا ہے۔