وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھارت اور مودی کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔ عمران خان نے اقوام عالم سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا دنیا کا انسانیت کے اوپر تجارت کو فوقیت دینا افسوس ناک ہے۔ جنگ مسلط کی گئی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت جو کچھ کررہا ہے اگر وہ اُن کے ساتھ ہوتا تو وہ بھی بندوق اٹھا لیتے، کرفیو اٹھنے کے بعد کشمیر میں بھارت کی جانب سے خون کی ندیاں بہانے کا خدشہ ہے۔ کشمیری یہ سب خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے اور باہر نکلیں گے۔ اسلام نہیں بھارتی مظالم کشمیریوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے دنیا پر واضح کیا کہ کشمیر کی آڑ میں بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرسکتا ہے اگر ایسا ہوا تو دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہونگی، اقوام متحدہ ایسا ہونے سے قبل حرکت میں آئے، یہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا ہونے سے روکیں کیونکہ اگر دونوں ممالک میں جنگ چھڑ گئی تو اپنے پڑوسی سے 7 گنا چھوٹا ہونے پر دو ہی آپشن بچتے ہیں یا تو پاکستان سرینڈر کردے یا پھر آخری دم تک لڑے، بطور مسلمان میرا ماننا ہے کہ اللہ ایک ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں اس لیے ہم آخر دم تک لڑیں گے۔ یہ لڑائی ایٹمی جنگ میں بدل سکتی ہے، ایٹمی جنگ ہوئی تو اس کے نتائج دور تک جائیں گے، یہ کوئی دھمکی نہیں بلکہ دنیا کو خبردار کررہا ہوں۔
وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور مودی کے نظریات کا کھل کر تذکرہ کیا۔ عمران خان نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بالئے طاق رکھتے ہوئے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کو ختم کیا اور شملہ معاہدے اور اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں خواتین، بچے، مریض جانوروں کی طرح قید کردیے گئے ہیں، کیا کبھی دنیا نے سوچا کہ کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا؟ وزیر اعظم نے سوال اٹھایا کہ کیا مودی سمجھتا ہے کہ کشمیر کے لوگ خاموشی سے یہ سب کچھ برداشت کرلیں گے؟ بھارت کی قابض فوج نے 30 سالوں میں ایک لاکھ کشمیری شہید کردیے اور ہزاروں خواتین کا ریپ کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے اقوام عالم کی دوغلی پالیسیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ دنیا بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر اس لیے خاموش رہتا ہے کہ وہ بڑی مارکیٹ ہے، جب مال جان سے زیادہ اہم ہوجائے تو انسانیت مرجاتی ہے۔
عمران خان نے دنیا کو خبردار کیا کہ جب کرفیو اٹھے گا اور کشمیری باہر نکلیں گے تو خون ریزی ہوگی کیونکہ بھارت نے 9 لاکھ قابض فوج اسی لیے کشمیر میں تعینات کررکھی ہیں۔ کشمیری قیادت گرفتار ہے اور مقبوضہ وادی میں 13 ہزار سے زائد لڑکوں کو اٹھا لیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے خطاب میں آر ایس ایس کے گھناؤنے نظریات دنیا کے سامنے رکھے اور بتایا کہ آر ایس ایس ہٹلر سے متاثر ہے اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آر ایس ایس کا تاحیات رکن ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی اور اس کی جماعت نسل پرستی کے اصولوں پر کار فرماں ہے اور بھارت سے مسلمانوں کا خاتمہ چاہتی ہے، یہ لوگ مسلمان اور عیسائیوں سے نفرت کرتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ آر ایس ایس کے بانیوں کو دیکھیں تو معلوم ہوجائے گا کہ ان کا فلسفہ ہی نفرت تھا، اس آئیڈیالوجی نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا، اسی آئیڈیالوجی کے باعث مودی نے آر ایس ایس کے غنڈوں سے گجرات میں قتل عام کرایا، کانگریس کے وزیر داخلہ نے بھی بیان دیا تھا کہ آر ایس ایس کے غنڈوں کو دہشت گردی کی ٹریننگ دی جارہی ہے۔
اہنے دھواں دھار خطاب میں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو انتہاپسند بنایا جارہا ہے، اگر پلواما جیسا واقعہ ہوا تو بھارت پھر اس کا الزام پاکستان پر دھرے گا، کشمیریوں کی جدوجہد اسلام کے لیے نہیں اپنے حقوق کے لیے ہے، کشمیری نوجوان اسلحہ اٹھاتا ہے تو بھارت اسے اسلمی شدت پسندی سے جوڑتا ہے اور دنیا بھی اس کے پیچھے لگ جاتی ہے، کوئی نہیں سوچتا کہ مظلوموں کے ساتھ کیا ہوا، خود بھارت میں موجود 180 ملین مسلمان بھی دیکھ رہے ہیں کہ کشمیریوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو یہ سب بھی انتہائی پسندی کی طرف جائیں گے اور پھر بھارت میں بہت کچھ ہوگا جس کا گھمنڈی مودی نہیں سوچ رہا۔
عمران خان نے اقوام متحدہ میں دنیا کی دوغلی پالیسی بھی بے نقاب کی اور کہا کہ کشمیر میں کشمیری ہندو نہیں بلکہ کشمیری مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے، اگر یہی ظلم 8 ہزار یہودیوں کے ساتھ ہوتا تو آپ لوگ کیا سوچتے، اگر یہی کچھ یورپیوں کے ساتھ ہوتا توکیا دنیا کا یہی ردعمل ہوتا۔ یہ سب کشمیریوں کے ساتھ اس لیے ہورہا ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں اس سے تو ایسا لگتا ہے جیسے دنیا مسلمانوں کو کسی اور خدا کا ماننے والا سمجھتی ہے۔
عمران خان نے میانمار میں لاکھوں مسلمان کی نسل کشی اور بے دخلی کی مثال دیتے ہوئے دنیا کو اس کا ردعمل یاد کرایا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو ہورہا ہے اگر وہ میرے ساتھ ہوتا تو میں بھی بندوق اٹھا لیتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کو اقوام متحدہ کے لیے ٹیسٹ کیس قرار دیا اور کہا کہ یہ اقوام متحدہ ہی تھا جس نے کشمیریوں کو حق خودارادیت کی ضمانت دی تھی، اس لیے بھارتی اقدامات کے بعد عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی انتہاپسند اسلام نہیں ، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اس سے معاشرے میں تقسیم پیدا ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مغربی رہنما اسلام کو دہشت گردی سے جوڑتے ہیں، کوئی انتہاپسند اسلام نہیں ، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، حجاب کو کچھ ممالک میں اسلحہ سمجھا جاتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا۔
اس موقعے پر انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ اللہ نے انسانوں کو بڑی طاقت دی ہے ، ہم سب کچھ کرسکتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بہت سے رہنماوں نے موسمیاتی تبدیلی پر بات کی، دنیا کے رہنما صورتحال کی سنجیدگی کو نہیں سمجھ رہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ دنیا کے 10 ممالک میں پاکستان شامل ہے،۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دریاؤں کا 80 فیصد پانی بھارت میں گلیشیئر سے آتا ہے، دریائے گنگا، ہمالیہ، قراقرم، ہندوکش سے یہ پانی آتا ہے، یہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، خیبرپختونخواہ میں 5 سال میں 1 ارب درخت لگائے۔ اب ہمارا پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا ارادہ ہے، انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ نے انسانوں کو بڑی طاقت دی ہے، ہم سب کچھ کرسکتے ہیں،
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا دوسرا اشو اس سے زیادہ اہم ہے،اس موقعے پر انہوں نے ترقی پذیر اور غریب ممالک میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اربوں ڈالرز آف شور اکاؤنٹس میں ٹرانسفر ہوتے ہیں، اس سے ترقی پزیر ممالک میں مزید غربت بڑھتی ہے، دہشتگردوں کی فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کو ایک جیسے طریقے سے نہیں دیکھا جارہا۔
اس موقعےپر انہوں نے پاکستان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ 10 سال میں ہمارا قرضہ 4 گناہ بڑھ گیا، ہم اپنے ریونیو کا آدھا پیسہ قرضوں میں اتار دیتے ہیں، کیونکہ رولنگ الیٹ نے پیسے لوٹے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ امیر ممالک منی لانڈرنگ روکنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں اور حکمرانوں کو اپنے لوٹے پیسے بیرونی ممالک کے اکاؤنٹس میں رکھنے سے روکا جائے،
وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ یورپین ممالک میں مسلم کمیونٹیز کے ساتھ جانبداری برتی جارہی ہے، خود مسلمان رہنماؤں نے اس معاملے پر توجہ نہیں دی، تمام معاشروں میں انتہا پسندی ہے، یہ انتہا پسندی مسیحوں اور یہودیوں میں بھی ہے۔
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ لوگ مغربی ملبوسات پہن کر ماڈرن بننے کی کوشش کرتے ہیں،جنکو انگریزی نہیں آتی وہ بھی انگریزی بول کر ماڈرن بننے کی کوشش کرتے ہیں،نائین الیون سے پہلے تامل ہندوؤں نے خود کش حملے کئے،کسی نے انہیں تو ہندو دہشتگرد نہیں کہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مغرب میں مذہب کو ایسے نہیں دیکھا جاتا جسطرح ہم دیکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے اس فورم پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے پر اسکو اپنے لئے فخر قرار دیا۔ اور کہا کہ یہاں ہم دنیا کو پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں چینلجز کے باعث یہاں نہیں آتے۔لیکن مجھے یہاں آنا پڑا۔