سعودی عرب میں خواتین سیاحوں پر عبایا کی پابندی ختم کردی گئی۔
سیاحت کے فروغ کے لیے سعودی عرب نے پہلی بار سیاحتی ویزا پالیسی جاری کرنے کا اعلان کر دیا۔
سعودی عرب میں آن لائن سیاحتی ویزا کے لیے درخواستیں وصول کی جائیں گی۔ 49 ممالک کے شہریوں کو مملکت کا دورہ کرنے کی اجازت مل سکے گی۔ سیاحت سے متعلق سربراہ احمد الخطیب نے اپنے انٹرویو میں اس حوالے سے تصدیق کی ہے۔ سیاحتی پالیسی کے اعلان سے قبل انہوں نے کہا کہ اب سعودی عرب میں خواتین سیاحوں کے لیے عبایا ضروری نہیں ہوگا تاہم تفریحی مقامات بشمول ساحل پر معتدل لباس ان کے لیے ضروری ہوگا۔
حال ہی میں سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہے جس کے بعد ریاض اور تہران میں تناؤ عروج پر ہے۔ تاہم الخطیب نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ان کا ملک سیاحوں کے لیے مکمل محفوظ ہے اور اس حملے سے سیاحوں کو ملک میں لانے کے لیے ترغیبی پلان متاثر نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر کی کمی کے باوجود سیاحت محمد بن سلمان کے ترجیحی ایجنڈے میں شامل ہے اور اس حوالے سے توسیع کے لیے 250 ارب ریال کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے 5 لاکھ سے زائد نئے ہوٹل کے کمرے 2030 تک درکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکومت نئے منصوبہ کے تحت 2030 تک 10 کروڑ سیاحوں کو سالانہ ملکی دورہ کی ترغیب دینے کی خواہاں ہے جوکہ ابھی 4 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ اس سے ملکی جی ڈی پی کا 10 فیصد ہدف حاصل ہوسکے گا۔
سعودی عرب کی نئی ویزا پالیسی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اس پلان کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک میں نئی انڈسٹری کو فروغ دینا، تیل پر انحصار کرنا اور انٹرٹینمنٹ پر پابندی ختم کرکے معاشرے کو مزید وسعت دینا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کئی اصلاحات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے لیکن صحافی جمال خاشقجی کا قتل، یمن میں جنگ، خواتین نقادوں کی گرفتاری کے بعد ان کی ساکھ تھوڑی متاثر ہوئی ہے۔