وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنا پہلا خطاب کررہے ہیں۔ اپنے دورہ امریکا کے دوران اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک دنیا بھر سے آئے ہوئے سربراہان مملکت اورمندوبین کے سامنے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بدترین بھارتی مظالم کا پردہ چاک کرنا خطاب کا اہم نقطہ ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم عمران خان کی تقریر تاریخی ہوگی۔
مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اور امریکا کی ذمے داری
اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے سائیڈلائن پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کی، جس میں عمران خان نے ٹرمپ پر زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے امریکا پر ذمے داری عائد ہوتی ہے، وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے پر مجبور کرے۔ انہوں نے ٹرمپ سے ملاقات کے دوران خبردار کیا کہ مقبوضہ کشمیر کا بحران بہت سنگین اور بڑا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
وزیراعطم عمران خان کی عالمی رہنماؤں سے اقوام متحدہ میں ملاقاتیں
وزیراعظم عمران خان سے نیویارک میں ایران کے صدر حسن روحانی، ترک صدر رجب طیب اردوان، اٹلی کے وزیراعظم، ملائشیا کے وزیر اعظم، چین اور روس کے وزیر خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں کے دوران خطے کی صورتحال اور دیگرامور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم سے ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈمالپاس نے بھی ملاقات کی اور معشیت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
فارن ریلیشن کونسل میں مباحثہ، وزیراعظم عمران خان کی شرکت
تئیس ستمبر کو نیویارک میں فارن ریلیشن کونسل کے مباحثہ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں ورثے میں پاکستان کی تاریخ کا بدترین اکاؤنٹ خسارہ ملا، ہم نے اس خسارے میں 70 فیصد کمی کی، اب ہماری معیشت درست سمت میں جارہی ہے، بڑے مالیاتی خسارے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین نے ہماری بہت مدد کی، چین نے ہمارے ریزروز کو استحکام دینے میں ہماری مدد کی، ہمیں ایک موقع ملا ہے کہ چینی صنعتوں کو پاکستان میں لگائیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 1980 میں جب سویت یونین افغانستان میں آیا تو پاکستان امریکا کے ساتھ کھڑا تھا لیکن پاکستان نے امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن کر تاریخ کی سب سے بڑی غلطی کی۔ امریکا طالبان کا معاہدہ بس ہونے کو تھا کہ ٹرمپ نے ملاقات کیسنل کردی، طالبان اکیلے افغانستان کو کنٹرول نہیں کرسکتے، آج طالبان 2010 کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقتور ہیں، آپ بم گراتے رہیں، طالبان رکنے والے نہیں۔،
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم ایبٹ آباد کمیشن کا کیا نتیجہ نکلا، نائین الیون کے بعد امریکا نے 180 ڈگری کا ٹرن لیا، پاکستان کی حکومت اور فوج کو اسامہ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
مودی سے بات چیت کا امکان رد
وزیر اعظم عمران خان نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس بھی کی، جس میں عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے تک مودی سرکار سے بات چیت کا امکان نہیں۔ وہ عالمی برادری کے انسانیت پر تجارت کو ترجیح دینے پر مایوس ہیں۔ پاکستان بھارت پر حملہ کرنے کی پہل نہیں کریگا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے،اب دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ کشمیر کی صورتحال ابتر سے ابتر ہورہی ہے اور یہ ابتدا ہے۔ آج کشمیریوں کو لاک ڈاؤن ہوئے 50 روز گزر گئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر میں مکمل طور پر بلیک آؤٹ ہے، انہوں نے نیو یارک میں کشمیریوں سے ملاقات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ان کا اپنوں سے کوئی رابطہ نہیں، مقبوضہ وادی میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کو بی جے پی نے چھاؤنی بنادیا
وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے کشمیر کو چھاؤنی بنادیا ہے، یہ اپنے ہی آئین کے خلاف جارہے ہیں، کسی مقبوضہ جگہ کی جغرافیائی صورتحال تبدیل کرنا اقوام متحدہ کی قرادادوں کی خلاف ورزی ہے، جو کچھ کشمیر میں ہوتا ہے بھارت اس کا الزام پاکستان پر تھوپ دیتا ہے، بھارت میں آج ایک نسل پرست تنظیم کی حکمرانی ہے۔
دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے نیویارک ٹائمز، وال اسٹریٹ جنرل سمیت دیگر عالمی ذرائع ابلاغ کو بھی اںٹرویو دیئے اور ان کو مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔