ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افراد محصور ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس سے خطاب میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کردی۔
رجب طیب اردوان نےاپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر 72 سال سے حل کا منتظر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجود 80لاکھ افراد مقبوضہ کشمیر میں محصور ہیں۔ جنوبی ایشیا میں استحکام کو مسئلہ کشمیر سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود 80 لاکھ کشمیری محصور ہیں۔ مسئلہ کشمیر 72 سالوں سے حل کا انتظار کر رہا ہے، جنوبی ایشیا کا امن اس سے جڑا ہے۔ اسے انصاف اور برابری کی بنیاد پر ہونے والےمذاکرات کے ذریعے اب حل ہونا چاہیے۔ صدر رجب طیب ایردوان کا جنرل اسمبلی سےخطاب#OurVoiceErdogan pic.twitter.com/LzPkeluFhF
— ایردوان اردو (@ET_Urdu) September 24, 2019
ترک صدر نے محفوظ مستقبل کے لیے مسئلہ کشمیر کامذاکرات سےحل لازمی قرار دیا۔
ترک صدر کاکہنا تھا کہ آج کشمیر کا درد ہمارا درد ہے۔ اراکان کا درد ہمارا درد ہے۔ فلسطین کا درد ہمارا درد ہے۔ شام کا درد ہمارا درد ہے۔ ہم اس کو ان سنا نہیں کر سکتے۔ اس کو سننا ضروری ہے۔ آپ کو ہر طرح کے حالات میں ان کا ساتھ دینا ہے۔
خطاب میں انہوں نے فلسطین پر بھی کھل کر اپنے موقف کا اظہار کیا۔
انہوں نے جنرل اسمبلی میں فلسطین کا نقشہ دکھاتے ہوئے کہا کہ تقریباً سارا ملک ہڑپ کر لینے کے باوجود ابھی تک اسرائیل کا لالچ ختم نہیں ہوا اور وہ بچا کھچا علاقہ بھی لوٹنا چاہتا ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے مقابلے میں اقوام متحدہ کا کیا کردار ہے جب اس کی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا؟ ان قراردادوں کو روندتے ہوئے دارالحکومت کو القدس منتقل کرنا اقوام عالم کے منہ پر تھپڑ کے مترادف ہے۔
صدر رجب طیب اردوان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو نقشے سے واضح کیا۔
اسرائیل کے مقابلے میں اقوام متحدہ کا کیا کردار ہے جب اس کی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا؟ ان قراردادوں کو روندتے ہوئے دارالحکومت کو القدس منتقل کرنا اقوام عالم کے منہ پر تھپڑ کے مترادف ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب#OurVoiceErdogan pic.twitter.com/iOmpOJLNmF
— ایردوان اردو (@ET_Urdu) September 24, 2019
خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کی قسمت مٹھی بھر ممالک کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑی جا سکتی سکتے، ایک بار پھر کہتا ہوں کہ دنیا پانچ سے بڑی ہے۔
انہوں نے "دنیا پانچ سے بڑی ہے" کہتے ہوئے علامتی اشارہ کیا۔
خطاب میں انہوں نے نا انصافی کے سائے تلے ترکی کو انسانیت کی آواز قرار دیا۔
انسانیت کی قسمت مٹھی بھر ممالک کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑی جا سکتی، ایک بار پھر کہتا ہوں کہ دنیا پانچ سے بڑی ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب۔ "دنیا پانچ سے بڑی ہے" کہتے ہوئے علامتی اشارہ کیا pic.twitter.com/mDn7GPmzh8
— ترکی اردو (@TurkeyUrdu) September 24, 2019
ترک صدر کا کہنا تھا کہ شامی بچے کا درد، غزہ کے یتیم کا غم، یمن اور صومالیہ میں اولاد کو ایک روٹی مہیا نہ کر سکنے والے باپ کا دکھ اور کشمیری بھائیوں کو درپیش مشکلات ہم دلوں میں محسوس کرتے ہیں۔
طیب اردوان نے مزید کہا کہ ماضی کی طرح آج بھی ترکی رنگ و نسل کی تفریق کیے بغیر ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے۔
طیب اردوان نے مزید کہا کہ مت بھولیں کہ ناانصافی اور ظلم کے خلاف خاموش رہنے والا صرف بے دین شیطان ہوتا ہے۔ ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہر کوئی خاموش ہو جائے، تو یاد رکھیں ہم پھر بھی خاموش نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مت بھولیں کہ ناانصافی اور ظلم کے خلاف خاموش رہنے والا صرف بے دین شیطان ہوتا ہے۔ ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہر کوئی خاموش ہو جائے، تو یاد رکھیں ہم پھر بھی خاموش نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رسول کبریا ﷺ کے فرمان کے مطابق مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ جسم کے کسی ایک حصے میں درد ہو۔ تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔ دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں، مسلمان بھائیوں کا درد محسوس کرنا اولین فریضہ ہے۔