سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں جنگلات کی ملکیت کے دعوے داروں کی درخواستیں خارج کردیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ملک کہاں تھا اور کہاں پر لا کر کھڑا کر دیا، ایک ڈکٹیٹر آکر 2 منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے، آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کرسکتا۔
جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا میں جنگلات کٹائی کیس کی سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں نے کیس میں کسی سطح پراپنا حق نہیں مانگا، حکومت کو نظرثانی کے لیے آنا چاہیے تھا۔ درخواست گزاروں کا حق دعویٰ نہیں بنتا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ جنگلات کٹائی سے متعلق 2013 کے ہائیکورٹ فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟ جنگلات سے متعلق تمام قوانین کرپشن کے تحفظ کے لیے بنائے گئے، اتنا اہم قانون آرڈیننس کے ذریعے کیوں لایا گیا؟ قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کردیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزید ریمارکس دیے کہ ملک کہاں تھا اور کہاں لا کر کھڑا کردیا، حکمران دیگرمسائل میں الجھے ہوئے ہیں، اصل مسئلہ ماحول کا تحفظ ہے، ایک ڈکٹیٹر 2 منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے، اس کے قانون کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، آج کل کے ماحول میں آزادی سے بات بھی نہیں کر سکتے۔
عدالت نے جنگلات کی ملکیت کے دعوے داروں کی درخواستیں خارج کردیں، مقامی افراد نے جنگلات کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہوئے کاٹے گئے درخت کے معاوضے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔