نیویارک :وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی عسکری گروپ کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، یہ بھارتی دباؤ پر نہیں بلکہ ہماری اپنی پالیسی ہے۔
نیویارک میں فارن ریلیشن کونسل کے مباحثہ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں ورثے میں پاکستان کی تاریخ کا بدترین اکاؤنٹ خسارہ ملا، ہم نے اس خسارے میں 70 فیصد کمی کی، اب ہماری معیشت درست سمت میں جارہی ہے، بڑے مالیاتی خسارے کے باعث آئی ایم ایف کے پاس گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین نے ہماری بہت مدد کی، چین نے ہمارے ریزروز کو استحکام دینے میں ہماری مدد کی، ہمیں ایک موقع ملا ہے کہ چینی صنعتوں کو پاکستان میں لگائیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 1980 میں جب سویت یونین افغانستان میں آیا تو پاکستان امریکا کے ساتھ کھڑا تھا لیکن پاکستان نے امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن کر تاریخ کی سب سے بڑی غلطی کی۔ امریکا طالبان کا معاہدہ بس ہونے کو تھا کہ ٹرمپ نے ملاقات کیسنل کردی، طالبان اکیلے افغانستان کو کنٹرول نہیں کرسکتے، آج طالبان 2010 کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقتور ہیں، آپ بم گراتے رہیں، طالبان رکنے والے نہیں۔،
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم ایبٹ آباد کمیشن کا کیا نتیجہ نکلا، نائین الیون کے بعد امریکا نے 180 ڈگری کا ٹرن لیا، پاکستان کی حکومت اور فوج کو اسامہ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
عمران خان نے کہا کہ مودی سے کہا کہ میرا ملک میرے ساتھ کھڑا ہے کیونکہ ہم امن کی بات کرتے ہیں، پاک فوج مکمل طور پر ہمارے ساتھ کھڑی ہے، ہماری ہر پالیسی کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے، مودی سے کہا کہ خطے میں غربت سب سے اہم مسئلہ ہے، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی مودی سے تعاون کی بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کسی عسکری گروپ کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، یہ بھارتی دباؤ پر نہیں بلکہ ہماری اپنی پالیسی ہے، ہم نے بھارتی پائلٹ اس لیے واپس کیا کہ ہم کشیدگی کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتے تھے، بھارتی سرکار آر ایس ایس کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ جب بھی اقوام متحدہ کے پاس جاتے ہیں بھارت کہتا ہے کہ کشمیر دو طرفہ معاملہ ہے، ایک وزیراعظم کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ کچھ بھی ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ اس معاملے کے حل کے لیے آگے آئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 80 لاکھ کشمیری 50 دن سے یرغمال بنے ہوئے ہیں، سیکیورٹی کونسل نے کشمیریوں کو رائے دہی کا حق دیا، بین الاقوامی برادری کم ازم کم بھارت سے کرفیو اٹھانے کا تو کہہ سکتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ہمارے ہاں خواتین، کمزور طبقہ اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے قوانین ہیں، 13 ماہ میں ہم نے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے۔ ہم نے کرتارپور راہداری کھولنے کے حوالے سے اقدامات کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسند اور اعتدال پسند نہیں، اسلام صرف ایک ہے، ہم رسول اللہ کے اسلام پر عمل کرتے ہیں، کسی بھی رنگ وہ نسل سے بالاتر ہوکر ہم سب ایک ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اسلام کے مطابق تمام انسان برابر ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملٹری ایکشن سے طالبان پیچھے نہیں ہٹیں گے، اس مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے، طالبان کا وفد مجھ سے ملنا چاہتا تھا، افغان حکومت نہیں چاہتی تھی کہ میں طالبان سے ملوں، اسی وجہ سے میں طالبان سے نہیں ملا، افغانستان میں لوگ امن چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جس طرح چین نے کرپشن سے نپٹا، بدقسمتی سے میں نہیں نپٹ سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت درست سمت میں نہیں جارہا، بھارت کی آئیڈیولوجی پر ہندو انتہاپسندی نے قبضہ کرلیا ہے، اسی نظریے نے گاندھی کو قتل کیا، بدقسمتی سے یہ نظریہ اب بھارت پر حاوی ہے، میں پوری کوشش کروں گا کہ دنیا کشمیر کے معاملے میں مداخلت کرے اس سے قبل کہ یہ بہت دور چلا جائے۔