لاہور: لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ میں شہر کی آکسیجن مکمل طور پر ختم ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 27 سالہ رپوٹ تیار کرلی ہے، جس کے مطابق گزشتہ 27 برس کے دوران درختوں کی بے دریغ کٹائی سے لاہور کی فضاؤں میں زہر بھر دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1990 میں شہر لاہور میں 19 ہزار 522 ایکڑ پر درخت موجود تھے۔ 2017 میں شہر کی ٹری کور 2 ہزار 620 ایکڑ تک رہ گئی ہے۔ شہر میں 17 ہزار ایکڑ رقبے پر موجود درختوں کو کاٹ دیا گیا۔
درختوں کو کاٹ کر سڑکوں کی توسیع اور نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی گئیں، ایل ڈی اے کی رپورٹ جلد ہی وزیراعظم پاکستان کو بھجوائی جائے گی جس کے بعد ذمہ داروں کو بھی منظر عام پر لایا جائے گا۔
رپورٹ کےمطابق لاہور دنیا کے فضائی آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آگیا، لاہور میں آکسیجن نہ ہونے کے برابر ہے۔
شہر میں اس وقت ایک شخص کو کم از کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 8 درختوں کی آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ اس وقت شہر لاہور میں 30 لوگوں کیلئے ایک درخت موجود ہے۔