سانحہ چونیاں کی تحقیقات کیلئے پولیس نے تفتیش کے نئے طریقے اپنا لئے، جے آئی ٹی نے قاتل کی شناخت کیلئے پہلی بار ووٹر لسٹوں کا استعمال کیا۔ ڈی این اے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شہر میں نجی اسکول بند رہے جبکہ سرکاری تعلیمی اداروں میں حاضری انتہائی کم رہی۔
سانحہ چونیاں کی تحقیقات جاری ہیں، قاتل کی شناخت کیلئے ڈی این اے ووٹرز اور مردم شماری فہرستوں کے مطابق ہوں گے، ڈی این اے ٹیسٹ کا عمل آج دوبارہ شروع کر دیا گیا، اب تک پچاس افراد کے ڈی این اے کئے جا چکے ہیں۔
افسوسناک واقعہ کو تین روز گزر گئے مگر شہر میں تاحال خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ پرائمری نجی سکول آج بند رہے جبکہ گورنمنٹ کالج اور ہائی سکولوں میں حاضری انتہائی کم رہی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف پہلوؤں پر تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، جلد ملزمان کو گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چونیاں میں مقتول بچوں کے سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے تفتیش کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے، بہت جلد ملزمان قانون کی گرفت میں ہوں گے اور انہیں عبرت کا نشانہ بنایا جائے گا۔
عثمان بزدار نے کہا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ شامل کردی گئی ہیں، چونیاں میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت کیمرے لگائے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے ملزمان کے بارے میں اطلاعات دینے والے شخص کو 50لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا۔