Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2019 07:43am

لیاقت قائم خانی کی کرپشن کا سونا اگلتے گھر کی غضب کہانی

نیب کے ہاتھوں گرفتار لیاقت قائم خانی سندھ کی بیوروکریسی میں سب سے مضبوط روابط والا افسر سمجھا جاتا تھا۔

شہید بے نظیر بھٹو پارک میں 24 کروڑ روپے ہڑپ کرجانے کےباوجود محکمہ اینٹی کرپشن ان کو گرفتار کرنا تو کجا۔ کبھی بیان قلم بند کرنے تک کیلئے طلب نہیں کرسکا لیاقت قائم خانی نے کاغذات میں 71 ایسے پارک بنائے جنکا زمین پر وجود ہی نہیں تھا۔

  سندھ کا کرپٹ ترین بیورو کریٹ تصور کیا جانے والا لیاقت قائمخانی ضلع سانگھڑ کے نواہی علاقے کھپرو سے تعلق رکھتا  ہے۔

یہ انیس سو انناسی میں بطور گریڈ سولہ کے ہارٹیکلچرسٹ کے ایم سی میں بھرتی ہوا۔

 کراچی میں رہائش نہ ہونے کے باعث اسے رہائش  پاک کالونی کے علاقے گٹر باغیچہ کے قریب سرکاری مکان الاٹ کیا گیا۔  پاک کالونی کے علاقے گٹر باغیچہ کے قریب سرکاری مکان الاٹ کیا گیا۔ اور پھر لیاقت قائم خانی نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ترقی کرتے کرتے ڈی جی پارکس کے عہدے تک پہنچ گیا

 لیاقت قائم خانی نے سیاستدانوں سے بھی تعلقات بنائے۔ اور فوائد حاصل کئے۔

 دوہزاربارہ میں صرف شہید بے نظیر بھٹو پارک کے نام پر قومی خزانے کو چوبیس کروڑ کا چونا لگاچکے ہیں۔

 پارک پر ایک کروڑ کے جعلی درخت اور پودے لگائے،اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کیا لیکن تحقیقات سیاسی دباو کے باعث سرد خانے کی نظر ہوگئیں۔

کے ایم سی محکمہ باغات کے 14ملازمین لیاقت کے گھر ڈیوٹی دیتے تھے، اور اس نے سات ملازم  اہم شخصیات کے گھروں پر بھیج رکھے تھے۔

کلفٹن باتھ آئی لینڈ میں گلشن فیصل پارک کے قیام کے نام پر40لاکھ ہڑپ کئے،۔

سابق ڈی جی پارک طاہر درانی ، ایڈیشنل ڈائریکٹر اخلاق بیگ اور خورشید ان کے قریبی افسران میں شامل تھے ۔

ملزم نے مختلف ٹھیکداروں سے 8 قیمتی گاڑیاں بطور رشوت وصول کی، 2018 میں میئر وسیم اختر نے لیاقت قائم خانی کو اپنا مشیر مقرر کیا۔

 جس کے بعد ملزم نے تقریباٰ 80 کروڑ روپے ٹینڈرز کئے، ان میں سے 30 کروڑ مالیت کے 15 ٹینڈرز خلاف ضابطہ دے کر بھی کروڑوں روپے کمائے گئے۔

 نیب ذرائع کے مطابق لیاقت قائمخانی کی کل کرپشن کا تخیمنہ لگانے کیلئے ایک دو دن نہیں بلکہ ہفتے درکار ہیں۔

Read Comments