تل ابیب: صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے جہالت اور حماقت پر مبنی اقدام نے انہیں عالمی سطح پر اس وقت رسوا کرکے رکھ دیا، جب انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران "اسرائیل میں ہنر کی 100 سالہ تاریخ" نامی ایک کتاب کو اپنے جوتوں تلے رکھ لیا۔
غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے وزیراعظم جو آج کل اسرائیل میں ہونے والے الیکشنز میں اپنی گرتی شہرت کو سنبھالنے میں ناکام نظر آتے ہیں، اپنے احمقانہ اور جاہلانہ اقدام کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر رسوائی کا شکار ہوگئے ہیں۔
بنجمن نیتن یاہو تب عالمی سطح پر ہنرمند اور دانشمند طبقے کی شدید تنقید کا شکار ہوئے، جب انہوں نے اپنی حماقت کی وجہ سے نیوز ویب سائٹ "واللا" کو دیئے گئے اپنے انٹرویو کے دوران "اسرائیل میں ہنر کی 100 سالہ تاریخ" نامی کتاب کو اپنے جوتوں تلے رکھ لیا، جس پر ہونے والے وسیع ردعمل میں دنیا بھر کے خبرنگار، ہنرمند اور دانشمند طبقے نے ان کی تصویر پر طرح طرح کی رائے کا اظہار کرتے ہوئے متفقہ طور پر لکھا ہے کہ اس (جاہل) شخص سے اس کی حرکت پر جواب طلب کیا جانا چاہئے۔
مذکورہ کتاب کے مصنف "جدعون عفرات" کا کہنا ہے کہ کوئی نہیں چاہتا کہ اس کو قدموں تلے روندا جائے، جبکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جس جگہ ادبی کتابیں یوں قدموں تلے روندی جائیں، وہاں دانشمند طبقہ بھی جوتوں تلے ہی روندا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر بنجمن نیتن یاہو کی اس تصویر کے نشر ہونے سے نہ صرف عالمی سطح پر ہی بلکہ مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) میں بھی ان کے خلاف اعتراضات اور تنقید کی ایک بڑی لہر نے جنم لیا ہے، یہ تمام تر صورتحال ایک ایسے وقت میں رونما ہوئی ہے، جب بنجمن نیتن یاہو اپنی گرتی شہرت کے باوجود آئندہ انتخابات میں اپنا حالیہ مقام برقرار رکھنے کی جدوجہد میں طاقتور حریفوں کیساتھ روبرو ہیں۔